لندن: سائنسدانوں نے ایک ایسے جین کا پتا لگایا ہے جو کان کے اندر موجود ارتعاشات محسوس کرنے والے انتہائی باریک ریشوں کی تشکیل میں اہم مدد کرتا ہے۔ توقع ہے کہ اس جین کو دوبارہ سرگرم کرکے سماعت سے محروم افراد دوبارہ سننے کے قابل ہوسکیں گے۔
ہم ایک عرصے سے بہرے پن کی جڑ کی تلاش میں ہیں اور اب ماہرین نے سماعت کا ایک ’ماسٹرسوئچ‘ تلاش کرلیا ہے۔ توقع ہے کہ اس سے آواز کی نعمت سے محروم افراد دوبارہ سننے کے قابل ہوسکیں گے۔ کیونکہ اس سے سماعت بحال کرنے کے نت نئے علاج سامنے آسکیں گے۔
اس میں کانوں کے اندر خاص خلیات ’کوکلیئرہیئرسیل‘ پر غور کیا گیا ہے۔ جب آواز کی لہریں ان سے ٹکراتی ہیں تو وہ برقی سگنل میں تبدیل ہوجاتی ہیں اور ہمیں سماعت کا احساس ہوتا ہے۔ بڑھاپے، کسی مرض یا پیدائشی طور پر یہ خلیات (سیلز) شدید متاثر ہوتے ہیں۔
دوسال قبل ماہرین نے ایک ایسا پروٹین دریافت کیا تھا جو رحمِ مادر میں ہی یہ تعین کرتا ہے کہ بچے کے کوکلیئر ہیئرسیل کی نشوونما ٹھیک ہوگی یا نہیں۔ اس کے بعد ماہرین نے غور کیا کہ اسی پروٹین تھراپی سے سماعتی ریشوں کو پھر سے ٹھیک کرکے سماعت بحال کی جاسکتی ہے۔
اب نئی تحقیق اسی خطوط پر جاری ہے جس میں اندرونی اور بیرونی ریشوں کے خلیات کے سماعت پر غور کیا گیا ہے۔ بیرونی ہیئر سیل پیدائش کی ابتدا میں بنتے ہیں اور بعد میں تشکیل نہیں پاتے۔ آوازکی امواج پر وہ کان کی گہرائی میں سکڑتے اور پھیلتے رہتے ہیں اور اندررونی ہیئر سیل کو آواز بڑھا کر پیش کرتے ہیں۔ اگلے مرحلے میں یہ ارتعاشات اعصابی خلیات (نیورون) تک پہنچتے ہیں اور یوں ہمیں دماغ کے اندرآواز کا احساس ہوتا ہے۔
ماہرین نے اب اندرونی اور بیرونی ہیئر سیل کی تشکیل اور انہیں باقاعدہ رکھنے والا ایک نظام دریافت کیا ہے۔ اس جین کو ٹی بی ایکس ٹو کا نام دیا گیا ہے۔ سرگرم ہونے کی صورت میں یہ جین عام خلیات کو اندرونی بالوں کے خلیات میں بدل دیتا ہے۔ جیسے ہی جین کام کرنے رکا تو کان کے ریشوں کے خلیات بیرونی خلیات میں ڈھلتے چلے گئے۔ یعنی جین سوئچنگ سے یہ ہیئرسیل کی قسم بدل سکتا ہے۔
اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ آخربعض اقسام کے خلیات تیزی سے تباہ کیوں ہوجاتے ہیں؟ اس تحقیق سے جین تھراپی اور سماعت کی بحالی کے در کھل سکیں گے۔