رطانوی خبر رساں ادار روئٹرز کے مطابق ایران کی مسلح افواج نے جدید ٹیکنالوجی سے لیس ڈرون طیاروں کے خفیہ بیس کی میڈیا پر رونمائی کی ہے، جس میں مختلف قسم کے ڈرون طیارے پیش کیے گئے۔
ایرانی میڈیا کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ایرانی میجر جنرل باقری نے ملکی ڈرون پاور کے حامل خفیہ مرکز کا معائنہ کیا جس کے دوران انہوں نے اس شعبے میں مسلح افواج کی جدید ترین توانائیوں اور قومی سطح پر تیار ہونے والے انواع واقسام کے جدیدترین ڈرون طیاروں کا جائزہ لیا۔
زمین کی گہرائی میں بنے ایرانی ڈرون کے اس خفیہ مرکز کے آپریشنل ہو جانے کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران خطے کی ممتاز ڈرون پاور میں تبدیل ہو چکا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کوہ زاگرس میں موجود زیر زمین ائیربیس پر سو سے زائد ڈرون موجود ہیں، ان ڈرونز ابابیل بھی شامل ہے، جس میں قائم نو نامی میزائل استعمال کیا جا سکتا ہے۔
آسمان سے زمین پر مار کرنے والا یہ میزائل امریکی ہل فائر میزائل کے برابر ہے۔
سرکاری ٹی وی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ابابیل 5 سمیت زگروس پہاڑوں کے مرکز میں 100 ڈرون رکھے گئے ہیں، جن کے بارے میں کہا گیا ہے کہ ان میں قائم 9 میزائل نصب ہیں، جو کہ ہوا سے سطح پر مار کرنے والے امریکی ہیل فائر کا ایرانی ساختہ ورژن ہے۔
زیر زمین بیس کو اس حد تک خفیہ رکھا گیا ہے کہ ایرانی سرکاری ٹی وی کے نمائندے نے بتایا کہ جمعرات کو ہیلی کاپٹر کی 45 منٹ کی پرواز مغربی ایران سے کرمان شاہ تک ہوئی۔
جہاں خفیہ زیر زمین ڈرون سائٹ پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ اڈے پر پہنچنے تک آنکھوں پر پٹی اتارنے کی اجازت نہیں تھی اور ہمیں آنکھوں پر پٹی باندھ کر یہاں تک لایا گیا تھا۔
ٹی وی فوٹیج میں ایک سرنگ میں میزائلوں سے لیس ڈرونز کی قطاریں دکھائی دے رہی ہیں، جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ یہ کئی سو میٹر زیر زمین ہے۔