سان ڈیاگو: امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ اتھارٹی (ایف ڈی اے) نے ایک دلچسپ طبی ایجاد کی منظوری دیدی ہے جو وائرلیس اسٹیتھے اسکوپ ہے۔ تاہم اسے دیگر اہم امور کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
’اسٹیمواسکوپ پرو‘ نامی یہ ایجاد ایک چھوٹی سی ڈبیا کی مانند ہے جو دیگر فالتو آوازوں کو ہٹاکر صرف دل کی دھڑکن، سانس کی آمدورفت اور دیگر پھیپھڑوں کے عارضے کی آواز سناسکتی ہے۔ وائرلیس کی بدولت اس کا سارا ڈیٹا اسمارٹ فون ایپ پر موصول ہوتا ہے۔ یہ ڈیٹا محفوظ ہوتا ہے اور اسے بار بار دیکھا جاسکتا ہے۔
وائرلیس اسٹیتھواسکوپ کو دیگر بہت سے کاموں میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔ حاملہ مائیں اسے اپنے پیٹ سے چپکا کر بچے کےدل کی دھڑکن بھی سن سکتی ہے۔ اس کے علاوہ آپ وائرلیس اسٹیھتواسکوپ کو اپنے بازو کی بڑی رگ سے چپکا کر اس کی جسمانی آواز بھی سن سکتے ہیں۔ بلیوٹوتھ ٹیکنالوجی کی بدولت تمام طبی آوازیں فون پر موصول ہوتی ہیں۔
یہاں تک کہ وائرلیس اسٹیتھواسکوپ پالتو جانوروں کے جسم سےلگا کر ان کے دل کی دھڑکن کو بھی نوٹ کیا جاسکتا ہے۔ اس کی حساسیت کا یہ عالم ہے کہ اس چھوٹے سے ڈبیا نما آلے کو درخت پر لگا کر اس کے اندر سے موصول ہونے والی آوازیں بھی محسوس کی جاسکتی ہیں۔
دوسری جانب کووڈ کے ماحول میں ڈاکٹرمریض کے قریب جانے سے گریز کرتے رہے اور اس صورتحال میں اسٹیمواسکوپ پرو ایک بہترین حل ثابت ہوسکتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اس ایجاد کا مستقبل بہت روشن ہے۔
اسٹیمو اسکوپ پرو کی تعارفی قیمت 180 ڈالر ہے جبکہ اگست 2022 سے اس کی فراہمی شروع ہوجائے گی۔