چین نے اپنے نئے خلائی اسٹیشن کے لیے ایک اور انسان بردار مشن روانہ کردیا ہے۔
اس مشن کے ذریعے 3 خلابازوں کو خلائی اسٹیشن بھیجا جارہا ہے جو وہاں 6 ماہ تک تعمیراتی کام کریں گے۔
چین کے خلائی ادارے سی ایم ایس اے نے اعلان کیا کہ صحرائے گوبی کے لانچ سینٹر سے یہ مشن شینزو 14 اسپیس کرافٹ کے ذریعے مقامی وقت کے مطابق صبح 10 بج کر 44 منٹ پر کامیابی سے روانہ ہوا۔
ینوں خلاباز چین کے تعمیر کردہ تیانگ اونگ اسٹیشن کے موڈیولز میں قیام کریں گے اور ان کی واپسی دسمبر 2022 میں ہوگی۔
2 مردوں اور ایک خاتون پر مشتمل یہ ٹیم لانچ کے ساڑھے 6 گھنٹے بعد خلائی اسیشن پہنچ جائے گی۔
اس ٹیم کے سربراہ چین ڈونگ اس سے پہلے بھی 2016 میں ایک مشن کا حصہ بن چکے ہیں اور خلا میں سب سے زیادہ وقت تک قیام کرنے والے چینی خلاباز بھی ہیں۔
یہ خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے لیے بھیجے جانے والا تیسرا انسان بردار مشن ہے۔
چین اپنے خلائی اسٹیشن کو دسمبر 2022 تک فعال کرنے کا خواہشمند ہے۔
اس خلائی اسٹیشن کے لیے پہلا مشن 2021 میں وہاں پہنچا تھا اور ستمبر 2021 میں اس کی واپسی ہوئی جس کے بعد 6 ماہ کے لیے دوسرا مشن بھیجا گیا۔
اس خلائی اسٹیشن کے لیے چین کی جانب سے 2022 کے اختتام تک 6 مشن شیڈول کیے گئے ہیں، جن میں سے ایک انسان بردار ہوگا، 2 لیبارٹری موڈیولز اور 2 کارگو مشنز ہوں گے۔
اس اسٹیشن کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد توقع ہے کہ اس کی زندگی 15 سال کی ہوگی جس پر ہر سال 2 انسان بردار اور 2 کارگو مشنز بھیجے جائیں گے۔
خیال رہے کہ چین اپنے خلائی پروگرام پر گذشتہ چند سالوں سے بہت زیادہ توجہ دے رہا ہے اور چین امریکا کے بعد خلائی پروگرام میں سرمایہ کاری کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے جو روس اور جاپان سے بھی زیادہ مشن خلا میں بھیج رہا ہے۔