فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے اسمارٹ واچ کی تیاری پر کام روک دیا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق میٹا کی یہ اسمارٹ واچ ایپل واچ کے مقابلے میں تیار کی جارہی تھی جس میں تصاویر لینے کے لیے 2 کیمرے دیے جانے تھے۔
مختلف رپورٹس کے مطابق یہ ویئرایبل ڈیوائس ایکٹیویٹی ٹریکنگ، میوزک پلے بیک، میسجنگ، ہارٹ ریٹ مانیٹر، ایل ٹی ای کنکٹویٹی سپورٹ اور دیگر متعدد فیچرز سے لیس ہوتی۔
اس اسمارٹ واچ پر 2 برس سے کام جاری تھا مگر اب اسے روک دیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس اسمارٹ واچ پر کام کرنے والی ٹیم کو گزشتہ دنوں کہا گیا کہ یہ منصوبہ ختم کیا جارہا ہے۔
میٹا کی جانب سے 2023 میں اس اسمارٹ واچ کو متعارف کرانے کی منصوبہ بندی کی گئی تھی مگر اخراجات میں کمی لانے کی پالیسی کے باعث ممکنہ طور پر اس کی تیاری روکی گئی ہے۔
میٹا کے حکام نے اپریل 2022 میں کہا تھا کہ کمپنی کے سالانہ اخراجات کو 3 ارب ڈالرز تک کم کیا جائے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اس اسمارٹ واچ پر تو کام روک دیا گیا ہے مگر دیگر ویئرایبل ڈیوائسز کی تیاری جاری رہے گی۔
اس اسمارٹ واچ منصوبے کا انکشاف سب سے پہلے 2021 میں ہوا تھا اور رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ یہ ڈیوائس اگیومینٹڈ رئیلٹی (اے آر) ٹیکنالوجی سے لیس ہوگی۔
بلومبرگ کے مطابق اسمارٹ واچ کے پروٹوٹائپ ماڈل کی تصاویر سے عندیہ ملتا ہے کہ یہ دیگر کمپنیوں کی اسمارٹ واچز سے مختلف ہوگی۔
پہلا بڑا فرق تو 2 کیمروں کا تھا جن میں سے ایک اسکرین کے نیچے جبکہ دوسرا بیک پر موجود تھا۔
اس اسمارٹ واچ کو میٹا کا رئیلٹی لیبز ڈویژن تیار کررہی تھا، یہ ڈویژن میٹا ورس کی تیاری کے لیے مختلف منصوبوں پر کام کررہا ہے۔