لاہور: وزیراعظم شہباز شریف اور وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت میں توسیع کے لیے عدالت پہنچ گئے۔
شہباز شریف اور حمزہ شہباز سمیت دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت اسپیشل کورٹ سینٹرل میں ہو رہی ہے۔
دوران سماعت ایف آئی اے نے منی لانڈرنگ کیس میں مفرور 3 ملزمان کی رپورٹ عدالت میں پیش کی اور ایف آئی اے کے وکیل فاروق باجوہ نے بتایا کہ تینوں ملزمان دیے گئے پتے پر موجود نہیں ہیں۔
بعد ازاں وزیراعظم شہباز شریف روسٹرم پر آگئے اور کہا کہ میرا حق ہے کہ میں اپنی ضمانت کے بارے میں عدالت کو حقائق بتاؤں۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایف آئی اے کا کیس بھی وہی کیس ہے جو نیب نے بنا رکھا ہے، میرے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اور رمضان شوگر ملز کے کیس بنائے گئے۔
جج نے شہباز شریف نے استفسار کیا کہ کیا ان ملز میں آپ کا کوئی شیئر نہیں ہے؟ جس پر شہباز شریف نے کہا کہ میرا کوئی شیئر نہیں ہے، میں شوگر ملز کا ڈائریکٹر ہوں نہ مالک اور نہ ہی شیئر ہولڈر ہوں۔
سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ آشیانہ ہاؤسنگ کیس میں میرے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا الزام لگایا گیا، میرے کیسز میں لاہور ہائیکورٹ تفصیلی فیصلہ دے چکی ہے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ نیب میرے خلاف سپریم کورٹ گیا، اس وقت کے چیف جسٹس نے میری ضمانت منسوخی کی درخواست میں کہا کرپشن کے ثبوت کدھر ہیں، نیب وہاں سے بھی دم دبا کر بھاگ گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب کے عقوبت خانے میں تھا، وہاں سے جیل گیا تو ایف آئی اے والے 2 بار میرے پاس آئے، ایف آئی اے سےکہا میں اپنے وکیل سے مشورہ کیے بغیر جواب نہیں دے سکتا، میں نے زبانی ایف آئی اے کو تمام حقائق بتا دیے تھے، میرے کیسز کا میرٹ پر فیصلہ ہوا اور میں باہر آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ عزت ہی انسان کا اثاثہ ہوتا ہے، میرے خلاف انتہائی سنگین الزام لگائے گئے، میں نے درجنوں پیشیاں بھگتیں، ایف آئی اے کی سرزنش ہوئی کہ چالان کیوں پیش نہیں کیا جا رہا، مجھے لگتا ہے ایف آئی اے گرفتاری کا راستہ نکال رہا تھا اس لیے چالان میں تاخیر کی۔