بھارت میں گستاخانہ بیانات پر احتجاج کرنے والوں کی آواز دبانےکے لیے بھارتی انتظامیہ نے اقدامات کا آغاز کردیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، بھارتی ریاست آسام کے تین مسلم اکثریتی اضلاع میں امتناعی احکامات نافذ اور گستاخانہ بیانات پر احتجاج کرنے والوں کو روکنے کے لیے پابندیاں عائد کردی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، آسام کے تینوں اضلاع میں جلوس، ریلی، دھرنے اور گستاخانہ بیانات کے خلاف کسی بھی قسم کے احتجاجی پوسٹرز کی تقسیم پر پابندی ہے۔
خیال رہے کہ اس سے پہلے یہ خبر سامنے آئی تھی کہ بھارت میں گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کا سلسلہ نہیں رُکا تو مودی سرکار نے ظلم کی انتہا کردی اور احتجاج کرنے والے مسلمانوں کے گھر گِرا دیے۔
مودی سرکار کے ظلم کی انتہا کا ثبوت سوشل میڈیا پر بھی زیرِ گردش ویڈیوز ہیں جن میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بلڈوزر کی مدد سے پولیس کی نگرانی میں اُن مسلمانوں کے گھر مسمار کیے جارہے ہیں جنہوں نے گستاخانہ بیانات کے خلاف احتجاج کیا۔
واضح رہے کہ اب تک مظاہروں میں بھارتی پولیس نے 300 مظاہرین کو گرفتار کرکے اُن کے خلاف مقدمات درج کرلیے ہیں۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ گستاخانہ تبصرے کرنے والی بی جے پی کی سابق ترجمان نوپور شرما کو گرفتار کیا جائے۔