مسلم لیگ ن کے رہنما اور وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ آج پاکستان غیر معمولی صورتحال سے گزر رہا ہے، ترقی کیلئے سیاسی استحکام اور پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے۔
اسلام آباد میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ ہم ویژن 2010 کے ذریعے ملک کو مڈل اِنکم ملک بنانا چاہتے تھے، مگر مارشل لاء لگا اور ویژن 2010 کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا، پھر ہم نے وژن 2025 بنایا۔
انہوں نے کہا کہ توانائی کے شعبے پر توجہ نہ دینے سے 2006 میں ملک بحران کا شکار ہوا، ویژن 2025 پر عمل ہوتا تو ملک دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں ہوتا۔
ان کا کہنا تھا کہ پچاس سال میں بنگلا دیش پاکستان سے آگے نکل گیا، اپنا جائزہ لینا ہوگا کہ ہم آج بھی یہاں کیوں کھڑے ہیں، 2018 میں ترقیاتی اور دفاعی بجٹ ایک ایک ہزار ارب روپے تھا، آج ترقیاتی بجٹ 900 ارب سے کم ہو کر 550 ارب پر آگیا۔
احسن اقبال نے مزید کہا کہ پاکستان کو سی پیک کے ذریعے ٹیک آف کا موقع ملا ہے، آج پاکستان میں گروتھ نجی شعبوں میں ہے، سنجیدگی کا وقت ہے، ماضی کی غلطیاں نہ دہرائی جائیں، جب ترقیاتی بجٹ بھی قرضوں سے چلائیں گے تو مزید قرض پر جانا پڑے گا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کا یہ بھی کہنا تھا کہ ویتنام ایک چھوٹا سا ملک ہے، سالانہ 30 ارب ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری ہے، ہمارے ملک میں بھی 30 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری ہونی چاہیے، سیاسی عدم استحکام نے ملک میں سرمایہ کاری متاثر کی، پاکستان میں جی ڈی پی میں ٹیکسوں کا تناسب بہت کم ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان میں ہیومن ریسورس اور تعلیم کے شعبے میں سرمایہ کاری کی ضرورت ہے، پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں بلکہ بہتر مینجمنٹ کی کمی ہے، حکومت کوئی بھی آئے پالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، ملکی ترقی کیلئے دائمی چارٹر آف اکانومی کی ضرورت ہے، ہمیں نوجوان نسل کو آگے لانا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین کے مسائل نے تیل، گندم اور کوئلہ سب کچھ مہنگا کردیا، ہر بات کا مذاق بنا دیا جاتا ہے، میں نے چائے کم پینے کی بات کی میرا مذاق بنایا گیا، ملک میں سنجیدہ چیزوں پر مذاق نہیں ہونا چاہیے، پاکستان کو امداد سے باہر نکالنا ہو گا، اختلاف کو نفرت کی شکل نہ دی جائے۔