وفاقی وزیرخزانہ مفتاح اسمٰعیل نے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ جلد ہی معاہدہ طے پانے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ تنخواہوں کے معاملے پر کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں شرکت کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران ان سے سوال کیا گیا کہ کیا آئی ایم ایف 15 فیصد تک تنخواہیں بڑھانے اور 12 لاکھ روپے تک انکم ٹیکس چھوٹ دینے کا مخالف ہے تو وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ آئی ایم ایف کا تنخواہ بڑھانے سے کوئی تعلق نہیں ہے اور 12 لاکھ تنخواہ پر بات ہوجائے گی اور ہم تحفظ دیں گے۔
مفتاح اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ صاحب ثروت لوگوں پر ٹیکس لگایا جائے گا لیکن غریب عوام کو ٹیکس ریلیف دیں گے۔
آئی ایم ایف سے معاہدے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ ایک ادھ دن کے اندر معاہدہ ہوجائے گا۔
قبل ازیں ڈان اخبار کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف تاحال توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کی بحالی کے لیے عملے کی سطح کے معاہدے کے قریب پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ہیں۔
وزارت خزانہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے اس بات کی تصدیق کی تھی کہ انہیں ابھی تک آئی ایم ایف سے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں کی یادداشت کا پہلا مسودہ موصول نہیں ہوا کیونکہ بعض معاملات طے نہیں پائے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ہم آئی ایم ایف کے ساتھ بہت قریب سے کام کر رہے ہیں اور جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچ جائیں گے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ بجٹ کی منظوری کے لیے اسے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کرنا ہوگا تاکہ طے شدہ اقدامات کو بجٹ میں محفوظ کیا جاسکے، کسی بھی صورت میں آئین کے تحت یکم جولائی سے اس کے نفاذ کو قانونی طور پر یقینی بنانے کے لیے پارلیمنٹ سے بجٹ 28 جون تک پاس کرانا ہوگا۔
اس سے قبل میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسلام آباد آئی ایم ایف کی توسیعی فنڈ سہولت کی بحالی کے لیے ’واشنگٹن کی مدد لے رہا ہے‘۔
خیال رہے کہ پاکستان نے جولائی 2019 میں 39 ماہ کے لیے آئی ایم ایف کی 6 ارب ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت پر دستخط کیے تھے تاہم گزشتہ حکومت کی جانب سے وعدوں کی خلاف ورزی پر آئی ایم ایف نے تقریباً 3 ارب ڈالر روک لیے تھے۔