لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ کسی کے حق میں نہیں، رانا ثناءاللہ

eAwazپاکستان

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کسی کے بھی حق میں نہیں، عدالت نے آرٹیکل 63 اے سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ نافذ کرنے کی کوشش کی ہے ۔

جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے کہا کہ اگر پی ٹی آئی کو یہ شکوہ ہے کہ پنجاب اسمبلی مکمل نہیں ہے تو اس نے پٹیشن کیوں دائر کی تھی؟ پی ٹی آئی تو ہر روز سماعت پر بضد تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اپنے بندوں کو کہیں سے فون آنے سے متعلق عمران خان کا بیان جھوٹ ہے، سابق وزیر اعظم کے بندوں نے ان سے جھوٹ بولا ہے یا پھر پی ٹی آئی چیئر مین اداروں کو مداخلت نہ کرنے پر سزا دینا چاہتے ہیں۔

رانا ثناءاللہ نے کہا کہ ضمنی انتخاب میں لوگ اس جھوٹے کو ووٹ نہیں دیں گے ، شاہ محمود قریشی کو ملتان کی سیٹ پر جہانگیر ترین نے پہلے بھی ہروایا اور اب ان کے بیٹے کو بھی جہانگیر ترین ہی ہروائیں گے ۔

خیال رہےکہ گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ پنجاب کے الیکشن کے خلاف تحریک انصاف کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ منحرف ارکان کے 25 ووٹ نکال کر دوبارہ گنتی کی جائے جب کہ جسٹس ساجد محمود سیٹھی نے فیصلےکےکچھ نکات سے اختلاف کرتے ہوئے حمزہ شہباز کی کامیابی کو کالعدم قرار دیا۔

حکم نامے میں کہا گیا کہ گورنرپنجاب آج یکم جولائی کو اسمبلی اجلاس بلائیں، پنجاب اسمبلی کا اجلاس الیکشن ہونے تک ملتوی نہیں کیا جائےگا، الیکشن مکمل ہونے کے بعد نئے وزیراعلیٰ کا حلف 2 جولائی دن 11 بجے یقینی بنایا جائے، الیکشن کا عمل مکمل ہونے کے بعد نئے منتخب وزیراعلیٰ کا حلف اگلے روز 11 بجے یقینی بنایا جائے۔

تحریری حکم نامے میں عدالت نےکہا ہےکہ ہم اسمبلی کے مختلف اجلاسوں میں بدنظمی کو نظر انداز نہیں کرسکتے، اگر اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی یا بدنظمی ہوئی تو اس کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔