برطانیہ کے وزیر خزانہ اور صحت نے منگل کے روز اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا جس کے نتیجے میں وزیر اعظم بورس جانسن کی وزارت عظمیٰ کا خاتمہ ہوسکتا ہے کیونکہ جانسن نے اپنی انتظامیہ کی ساکھ کو خراب کرنے والے تازہ ترین اسکینڈل پر معافی مانگنے کی کوشش کی تھی۔
ڈان اخبار میں شائع خبر رساں ایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق وزیر خزانہ رشی سنک اور وزیر صحت ساجد جاوید دونوں نے یکے بعد دیگرے چند منٹوں کے فرق سے وزیر اعظم کو استعفیٰ بھیج دیا جس میں دونوں نے معیار کے مطابق حکومت چلانے کی ان کی اہلیت پر سوالات اٹھائے۔
یہ استعفے اس وقت سامنے آئے جب بورس جانسن نے جنسی بدسلوکی کی شکایات کا سامنا کرنے والے ایم پی کرسٹوفر پنچر کو اہم وزارت دی اور پھر بعد میں انہیں یہ عہدہ سونپنے پر معافی مانگی۔
رشی سنک اور ساجد جاوید دونوں نے پہلے ہی بورس جانسن کی انتظامیہ کے طرز عمل اور ان کے ڈاؤننگ اسٹریٹ کے دفتر اور رہائش گاہ پر پارٹیوں کے سبب ہونے والے اسکینڈل میں ان کی برملا حمایت کی تھی۔
رشی سنک نے کہا کہ میرے لیے چانسلر کا عہدہ چھوڑنا آسان نہیں تھا لیکن عوام توقع کرتے ہیں کہ حکومت قابلیت کو مدنظر رکھتے ہوئے سنجیدگی سے حکومت چلائے، میں سمجھتا ہوں کہ یہ میری بطور وزیر آخری نوکری ہو سکتی ہے لیکن مجھے یقین ہے کہ اس معیار کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے اور اسی لیے میں استعفیٰ دے رہا ہوں۔
ساجد جاوید نے کہا کہ بہت سے قانون سازوں اور عوام کا حکومت کرنے کے حوالے سے بورس جانسن پر اعتماد ختم ہو چکا ہے۔
نیوز سورس ڈان نیوز