بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے تصدیق کی کہ 6 ارب ڈالر کے قرض کی سہولت کے لیے پاکستان کے ساتھ ساتویں اور آٹھویں جائزے پر عملے کی سطح پر معاہدہ طے پا گیا ہے، اس پیش رفت سے پاکستان کو ایک ارب 17 کروڑ ڈالر کے قرض کی سہولت ملنے کی راہ ہموار ہوگی۔
اپنی آفیشل ویب سائٹ پر ایک بیان میں آئی ایم ایف نے کہا کہ یہ معاہدہ اس کے ایگزیکٹو بورڈ کی حتمی منظوری سے مشروط ہے۔
آئی ایم کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ‘آئی ایم ایف کی ٹیم ای ایف ایف کے تعاون یافتہ پروگرام کے مشترکہ ساتویں اور آٹھویں جائزوں کے لیے پاکستانی حکام کے ساتھ عملے کی سطح کا معاہدہ طے پاگیا ہے، یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے’۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ‘بورڈ کی منظوری سے مشروط تقریباً ایک ارب 17 کروڑ ڈالر دستیاب ہوں گے، جس سے پروگرام کے تحت کُل ادائیگی تقریباً 4 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ جائے گی’۔
اپنے اعلان میں آئی ایم ایف نے کہا کہ پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ ناتھن پورٹر کی قیادت میں ایک ٹیم نے پاکستان کے ساتھ مذاکرات کو حتمی شکل دی۔
آئی ایم ایف نے کہا کہ بات چیت کے دوران اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ وہ اپنی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کو جون 2023 کے آخر تک بڑھانے پر غور کرے گا، جس کی مالیت اس وقت 6 ارب ڈالر ہے اور اس کے حجم کو 7 ارب ڈالر تک پہنچانے کے لیے اسے 70 کروڑ 20 لاکھ ڈالر تک بڑھانا پڑے گا۔
بیان میں وضاحت کی گئی کہ یہ فیصلہ پروگرام کے نفاذ میں معاونت، مالی سال 2022-23 میں پاکستان کی اعلیٰ مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے اور اضافی فنانسنگ کو متحرک کرنے کے لیے لیا گیا۔
دریں اثنا وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے بھی آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر معاہدے کی کاپی شیئر کی ہے۔
مفتاح اسمٰعیل نے اپنی ٹوئٹ میں بتایا کہ آئی ایم ایف، پاکستان کو ساتویں اور آٹھویں قسط کی مد میں ایک ارب 17 کروڑ ڈالر فراہم کرے گا۔