روس سے کینسر کی سستی ادویات کی درآمدات دوبارہ شروع

eAwazصحت

روس سے کینسر کے علاج کے لیے سستی ادویات کی درآمد پانچ ماہ سے زائد عرصے کے بعد دوبارہ شروع ہو گئی ہیں کیونکہ بینکوں نے تجارت کے لیے لیٹرز آف کریڈٹ کھولنا شروع کر دیے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق جو فروری میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد ان ادویات کی درآمدات رک گئی تھی۔
اس نئی پیشرفت کے بعد درآمد کنندگان کو یقین ہے کہ روسی مصنوعات اگست 2022 کے پہلے ہفتے تک مقامی مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی جس سے کینسر کے سینکڑوں مریضوں اور ان کے اہل خانہ کی مشکلات کا خاتمہ ہو جائے گا۔

ایک درآمد کنندہ نے کہا کہ ہمیں حال ہی میں ایل سی کھولنے کے لیے بینکوں سے باضابطہ طور پر منظوری ملی ہے اور یہ رسمی کارروائی کئی درآمد کنندگان پہلے ہی پوری کر چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں روس سے مختلف دیگر رسمی کارروائیوں اور ترسیل کی بحالی میں مزید ایک ہفتہ لگ جائے گا، مجھے امید ہے کہ اگست کے پہلے ہفتے کے آخر تک ادویات مارکیٹ میں دستیاب ہوں گی، پچھلے کچھ مہینوں میں روپے کی قدر میں کمی کے بعد قیمتیں پہلے جیسی نہیں رہیں گی لیکن یہ اب بھی ملٹی نیشنل فارماسیوٹیکل کمپنیوں کی جانب سے فروخت کی جانے والی مہنگی، اگلی جنریشن کی ادویات سے بہت کم ہوں گی۔

مارچ 2022 میں روس اور یوکرین کی جنگ نے پاکستان کے صحت کے نظام کو ایک قسم کے امتحان میں ڈال دیا تھا کیونکہ فروری 2022 میں تنازع شروع ہونے کے بعد روس سے کینسر کے علاج کے لیے سستی ادویات کی درآمد اس وقت رک گئی تھی جب بینکوں نے تاجروں کے یے ایل سی کھولنا بند کر دی تھی، اس صورت حال نے ہزاروں مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو مصائب کا شکار کردیا تھا جن میں زیادہ تر متوسط ​​اور نچلے متوسط ​​طبقے سے تعلق رکھتے تھے۔

مقامی سطح پر ادویہ سپلائی کرنے والے ایک تاجر نے کہا کہ پیکیجز میں مونوکلونل اینٹی باڈیز شامل ہیں جو مختلف کینسروں کے علاج کے لیے ایک ٹارگیٹڈ ڈرگ تھراپی ہے، اس کے علاوہ مونوکلونل اینٹی باڈیز میں ٹریسٹو زوماب، ریتو ژیماب اور بیواسی زوماب شامل ہیں جو سب روس سے آئیں گی جنہیں ڈریپ آدھی قیمت پر فروکت کرتی ہے، روسی یا سستی ادویات کی عدم دستیابی نے مریضوں کو یا تو ملٹی نیشنل کمپنیوں کی طرف سے پیش کی جانے والی مہنگی کیموتھراپی کی دوائیں خریدنے پر مجبور کیا یا انہیں اسمگل شدہ یا غیر رجسٹرڈ ادویات کی طرف جانا پڑا لیکن اب یہ اچھی بات ہے کہ درآمدات دوبارہ شروع ہو رہی ہیں۔

نیوز سورس ڈان نیوز