امریکی ایوان نمائندگان کے 3 اراکین اور 2 سینیٹرز نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کے امریکی مسلمان وکیل عاصم غفور کی نظر بندی کا معاملہ متحدہ عرب امارات کی اعلیٰ ترین حکومتی سطح پر اٹھائیں اور ان کے ساتھ منصفانہ اور انسانی سلوک کی وکالت کریں۔
رپورٹ کے مطابق ورجینیا کے رہائشی عاصم غفور جنوبی ایشیائی نژاد امریکی نژاد مسلمان ہیں، وہ ڈیموکریسی فار دی عرب ورلڈ ناؤ (ڈان) نامی عرب ایڈوکیسی گروپ کے بورڈ ممبر بھی ہیں۔
سینیٹرز مارک آر وارنر، ٹم کین اور ایوان نمائندگان جینیفر ویکسٹن، ڈان بیئر اور جیری کونولی نے اپنے خط میں لکھا کہ عاصم غفور پر غیر حاضری میں مقدمہ چلایا گیا، انہیں سزا کے نوٹس کے بغیر حراست میں لیا گیا اور متحدہ عرب امارات حکام کی جانب سے غیر مصدقہ الزامات پر جیل بھیج دیا گیا۔
عاصم غفور واشنگٹن پوسٹ کے کالم نگار جمال خاشقجی کے قریبی دوست رہے جنہیں 2018 میں ترکی کے شہر استنبول میں سعودی قونصل خانے میں قتل کر دیا گیا تھا، انہوں نے جمال خاشقجی کے قانونی وکیل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔
عاصم غفور کو متحدہ عرب امارات کے حکام نے رواں سال 14 جولائی کو دبئی کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے حراست میں لیا تھا اور 16 جولائی کو انہیں 3 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، انہیں اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ترکی میں ایک شادی میں شرکت کے لیے دبئی سے گزر رہے تھے۔
قانون سازوں نے اپنے خط میں لکھا کہ ’ متحدہ عرب امارات کی جانب سے کسی نوٹس یا قانونی مشورہ لینے کا موقع فراہم کیے جانے کے بغیر عاصم غفور کو حراست میں لینے کا فیصلہ ان کے قانونی عمل کے حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی نمائندگی کرتا ہے‘۔
عاصم غفور نائن الیون حملوں کے بعد امریکی مسلم کمیونٹی میں اس وقت مقبول ہوئے جب انہوں نے متعدد مسلمانوں اور عربوں کی نمائندگی کی جن کو مختلف الزامات کے تحت جلاوطنی اور حراست کا سامنا رہا۔
نیوز سورس ڈان نیوز