ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ بدستور جاری ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ 233 کی کم ترین سطح پر آگیا۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق گزشتہ روز انٹربینک میں مقامی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 229 روپے 88 پیسے پر بند ہوئی تھی جبکہ روپے کی قدر آج 1.31 فیصد یا 3 روپے 5 پیسے کی کمی کے بعد 232 روپے 95 پیسے پر بند ہوئی۔
میٹس گلوبل کے ڈائریکٹر سعد بن نصیر کا کہنا تھا کہ ایک ایسے وقت میں جب اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) شرح تبادلہ میں اتار چڑھاؤ پر قابو پانے کے لیے اپنے زرمبادلہ کے ذخائر جاری کرنے سے گریزاں ہے، تیل کے لیے لیٹر آف کریڈٹ (ایل سی) ادائیگیوں کی وجہ سے روپیہ انٹرا ڈے ٹریڈنگ کے دوران نئی کم ترین سطح پر آگیہ اس کے علاوہ برآمد کنندگان بھی اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے منافع کمانے میں زیادہ دلچسپی رکھتے ہیں، ایسا لگتا ہے کہ انہوں نے روپے کی قدر میں تیزی سے ہونے والی کمی کے باعث زیادہ منافع حاصل کرنے کے لیے قومی مفاد کے تحفظ کا خیال ترک کردیا ہے۔
سعد بن نصیر نے کہا کہ دوسری جانب برآمد کنندگان بینکوں کی جانب سے زیادہ سے زیادہ ایل سی کی حد استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس صورتحال سے نمٹنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ وہ برآمد کنندگان کو فوری طور پر ڈالر سے حاصل ہونے والی آمدنی کو روپے میں تبدیل کرانے کا حکم دے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس کے ساتھ اسٹیٹ بینک، دیگر بینکوں کے ساتھ ثالث کے طور پر کام کرسکتا ہے تاکہ شرح تبادلہ کے بحران کے وقت برآمد کنندگان کی جانب سے کی جانے والی بےقاعدگیوں سے محفوظ رہا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ برآمد کنندگان کو چاہیے کہ وہ شرح تبادلہ میں کمی کے بجائے اپنی اشیا کی فروخت سے منافع حاصل کرنے پر توجہ دی