لاہور : وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کی کابینہ کے کئی وزراء آپس میں قریبی رشتے دار ہیں جبکہ کئی ایک کو من پسند وزارتیں بھی ملی ہیں۔
کئی سینئر وزراء کو اہم کی بجائے ڈنگ ٹپاؤ وزارتیں دی گئی ہیں، ضمنی انتخاب کے 15منتخب اراکین میں سے صرف 2کو کابینہ میں جگہ ملی ہے جبکہ کابینہ میں سب سے زیادہ نمائندگی لاہور کو دی گئی۔ لاہور سے چار اور قصور، خانیوال، راجن پور، فیصل آباد سے دو، دو وزیر کابینہ میں شامل کیے گئے۔
سرگودھا سے تعلق رکھنے والے وزیر ٹرانسپورٹ منیب سلطان چیمہ اور قصور سے آصف نکئی آپس میں قریبی رشتے دار ہیں، جن وزراءکو من پسند وزارتیں ملی ہیں ان میں علی افضل ساہی، خرم شہزاد ورک اور نوابزادہ منصور علی قابل ذکر ہیں۔
علی افضل ساہی کو اپنے والد افضل ساہی والی کی ہی اہم وزارت ملی ہے، خرم شہزاد ورک کو قانون اور پارلیمانی امور کی وزارت دی گئی ہے جو پہلے راجہ محمد بشارت کے پاس تھی۔
بابائے جمہوریت نوابزادہ نصراللہ خان کے صاحبزادے نوابزادہ منصور علی کو27 سال بعد اُن کی من پسندوزارت محکمہ مال دی گئی ہے، اس سے پہلے وہ میاں منظور وٹو کابینہ میں وزیر مالیات رہ چکے ہیں۔
کرنل ہاشم ڈوگر کے پاس پہلے بہبود آبادی کی وزارت تھی لیکن اِس بار انہیں داخلہ اور جیل خانہ جات کی اہم وزارتیں دی گئی ہیں۔
سینئر اور تجربہ کار سیاستدان راجہ بشارت کے پاس بزدار دور میں قانون و پارلیمانی امور کی وزارت تھی لیکن اب انہیں پراسیکیوشن کی وزارت دی گئی ہے لیکن پنجاب کابینہ کے پہلے اجلاس میں وزیر اعلیٰ نے راجہ بشارت کو لاء اینڈ آرڈر کمیٹی کا چیئرمین بنا کر ان کی حوصلہ افزائی کی۔
حسنین بہادر دریشک پہلے لائیو اسٹاک کے وزیر تھے لیکن اس بار انہیں خوراک اور توانائی کی اہم وزارت سونپی گئی ہے، محسن لغاری جو پہلے دریا اور نہریں رواں کرتے تھے ان کے پاس آبپاشی کی وزارت تھی لیکن اب انہیں خزانے کی اہم وزارت دی گئی ہے۔
آصف نکئی سے مواصلات کی اہم وزارت لے کر اس بار انہیں ایکسائز و ٹیکسیشن کی اچھی وزارت دی گئی ہے، فیاض الحسن چوہان جو وزیر اطلاعات اور جیل خانہ رہ چکے ہیں اس بار انہیں صرف ترجمان پنجاب حکومت کی ہی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
اسی طرح سینئر سیاستدان چوہدری ظہیر الدین، ہاشم جواں بخت ، جہانزیب کھچی، اشفہ ریاض فتیانہ صمصام بخاری کرنل محمد انور اور ملک اختر جیسے قد اور وزراء کو کوئی وزارت نہیں ملیں لیکن میاں اسلم اقبال، ڈاکٹر یاسمین راشد، محمود الرشید، مراد راس، عنصر مجید، یاسر ہمایوں، حسین جہانیاں گردیزی اور تیمور بھٹی کو وہی وزارتیں دی گئی ہیں جو انہیں بزدار دور میں دی گئی تھیں۔