بڑھتی مہنگائی کے بحران کے باعث برطانوی حکومت کو خاندانوں کی کفالت کے لیے فوری طور پر منصوبے تیار کرنے کے لیے سخت دباؤ کا سامنا ہے جب کہ معروف کاروباری گروپ اور سابق وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ سیاسی خلا کو زیادہ دیر برقرار رہنے دیا نہیں جاسکتا۔
رپورٹ کے مطابق بینک آف انگلینڈ نے گزشتہ ہفتے متنبہ کیا تھا کہ توانائی کی قیمتیں غیر معمولی سطح تک بڑھنے کے باعث طویل معاشی بدحالی اور بے روزگاری کے آثار نظر آرہے ہیں جب کہ جون میں مہنگائی 9.4 فیصد کی شرح کے ساتھ 40 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی جس کے باعث بہت سے گھرانے معاشی مشکلات کے دہانے پر آ کھڑے ہوئے ہیں۔
لیکن اس معاملے پر سیاسی ردعمل مختلف اسکینڈلز کے باعث استعفی دینے پر مجبور ہونے والے بورس جانسن کی جگہ بطور وزیر اعظم بننے کی جاری تگ و دو کی وجہ سے رکا ہوا ہے جب کہ ابھی وہ اپنے عہدے پر برقرار ہیں جو ان دنوں چھٹی پر ہیں اور ان کے جانشین کا اعلان 5 ستمبر تک نہیں کیا جائے گا۔
یبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیر اعظم گورڈن براؤن اور کنفیڈریشن آف برٹش انڈسٹری (سی بی آئی) کا کہنا ہے کہ ملک نئے لیڈر کے مزید انتظار کا متحمل نہیں ہو سکتا، اکتوبر میں توانائی کی قیمتوں میں مزید متوقع 70 فیصد تک اضافے سے قبل ابھی اقدامات کی ضرورت ہے۔
1997 سے 10 سال تک ملک کے وزیر خزانہ اور معاشی بحران کے دوران 2007 سے 2010 تک وزیر اعظم رہنے والے گورڈن براؤن نے کہا کہ بہت سے گھرانے معاشی ٹائم بم کا سامنا کر رہے ہیں۔
ایل بی سی ریڈیو سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے ہی ایکشن لیں اور فوری طور پر ان مسائل سے نمٹیں جو کہ قومی ہنگامی صورتحال جیسے ہیں، آپ اس وقت تک کا نتظار نہیں کرسکتے جب اکتوبر میں بحران کا شکار ہوں اور پھر کہیں کہ آپ حیران ہیں۔
برطانوی انرجی ریگولیٹر آفگیم 26 اگست کو مقامی گھریلو صارفین کے لیے قیمتوں کا اعلان کرے گا۔