غذا میں نمک کا کم استعمال فالج اور امراض قلب سے بچاتا ہے: طبی تحقیق

eAwazصحت

غذا میں نمک کا کم استعمال کرکے آپ بلڈ پریشر کی سطح میں کمی لانے کے ساتھ ساتھ امراض قلب، فالج اور دیگر امراض سے موت کا خطرہ کم کرسکتے ہیں۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

جرنل ہارٹ میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ نمک کا بہت زیادہ استعمال بلڈ پریشر کو بڑھاتا ہے جبکہ دل کی شریانوں کو نقصان پہنچاتا ہے جس سے جلد موت کا خطرہ بڑھتا ہے۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگ نمک کے کسی متبادل کو استعمال کرکے صحت کو لاحق ہونے والے متعدد خطرات کو کم کرسکتے ہیں۔

اس تحقیق میں 32 ہزار افراد پر 21 طبی ٹرائلز کرکے نمک کے متبادل کے اثرات کی جانچ پڑتال کی گئی۔

محققین نے دریافت کیا کہ نمک کے متبادل سے ہر عمر اور وزن کے افراد میں بلڈ پریشر کی سطح میں کمی آتی ہے۔

تحقیق میں نمک کے مختلف متبادل جیسے پوٹاشیم کلورائیڈ کا استعمال کیا گیا اور دریافت ہوا کہ اس سے کسی قسم کے مضر اثرات کا سامنا نہیں ہوتا، البتہ یہ گردوں کے امراض کے شکار افراد کے لیے نقصان دہ ہوسکتا ہے تو معالج کے مشورے سے استعمال کرنا چاہیے۔

تحقیق میں یہ بھی دریافت کیا گیا کہ نمک کے متبادل کو غذا کا حصہ بنانے سے ہارٹ اٹیک، فالج اور کسی بھی وجہ سے جلد موت کا خطرہ 11 سے 13 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

اس سے قبل جولائی میں یونیورسٹی اسکول آف پبلک ہیلتھ اینڈ ٹروپیکل میڈیسین کی تحقیق میں بتایا گیا کہ کھانے میں اوپر سے نمک چھڑکنے اور جلد موت کے درمیان تعلق موجود ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانوں میں نمک کا اضافہ مردوں کی زندگی میں 2 سال جبکہ خواتین کی اوسط عمر میں ڈیڑھ سال کی کمی کا باعث بن سکتا ہے۔

تحقیقی ٹیم نے بتایا کہ شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ لوگوں کو کھانے پر اضافی نمک چھڑکنے سے گریز کرنا چاہیے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نمک کے استعمال میں معتدل کمی لانا بھی صحت کے لیے فائدہ مند ثابت ہوسکتا ہے۔

اس تحقیق میں 5 لاکھ سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا جن کی غذائی عادات کی جانچ پڑتال اوسطاً 9 سال تک کی گئی تھی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ کھانے پر نمک چھڑکنے سے قبل از وقت موت کا خطرہ 28 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔