عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے قرض پروگرام سے متعلق اعلامیہ جاری کردیا۔
آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق قرض پروگرام میں جون 2023 تک توسیع کی منظوری دے دی گئی، پاکستان کے لیے قرض پروگرام 6 ارب ڈالر سے بڑھا کر ساڑھے 6 ارب ڈالر کر دیا گیا ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کے لیے ایک ارب 10 کروڑ ڈالرز کی قسط منظور کرلی گئی ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی معیشت کو چیلنجز درپیش ہیں، پاکستان کو توانائی کے نقصانات کم کرنا ہوں گے اور ٹیکس آمدنی بڑھانا ہوگی۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستان کو مارکیٹ کی بنیاد پر ایکسچینج ریٹ یقینی بنانا ہو گا،کاروبار کرنے کا ماحول بہتر بنا کر پائیدار ترقی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے اور مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں اضافہ بہتر اقدام ہے۔
آئی ایم ایف اعلامیےمیں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو سماجی شعبے میں تحفظ اور حکومتی ملکیتی اداروں کی کارکردگی کوبہتربنانا ہوگا۔
آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق حکومت پاکستان نے بگڑتے مالی اور بیرونی حالات بہتر کرنے کیلئے اہم اقدامات کیے،حال ہی میں منظور کردہ بجٹ پر عمل درآمد ترجیح ہونی چاہیے۔
آئی ایم ایف کی رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنےکی پیش گوئی
اس کے علاوہ آئی ایم ایف نے مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ پالیسی پر عمل درآمد جاری رکھنے پرزور دیا اور رواں مالی سال پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنےکی پیش گوئی کی۔
آئی ایم ایف کے مطابق رواں مالی سال میں پاکستان میں بیروزگاری میں 6 فیصد اضافےکا امکان ہے جبکہ اس دوران حکومتی اخراجات جی ڈی پی کا 17.1 فیصد رہ سکتےہیں۔
آئی ایم ایف اعلامیےمیں کہا گیا ہے کہ رواں مالی سال کے اختتام تک پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 16 ارب 22 کروڑ تک ہوسکتے ہیں جبکہ اس دوران پاکستان میں مہنگائی کی شرح 19.9 فیصد تک رہ سکتی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دی تھی۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں پاکستان کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دی گئی۔
آئی ایم ایف بورڈ نے پاکستان کو تقریباً ایک ارب 17 کروڑ ڈالر جاری کرنے کی منظوری دی اور قرض کی یہ رقم آئی ایم ایف کی جانب سے اسی ہفتے پاکستان کو منتقل کر دی جائے گی۔