نیویارک میں پولیو کیس سامنے آنے کے بعد خوف کے سائے، ویکسین کی اہمیت پر زور

eAwazصحت

جب برٹنی اسٹرک لینڈ نے سنا کہ امریکا میں تقریباً ایک دہائی بعد پولیو کا کیس سامنے آیا ہے تو انتہائی خوف زدہ ہو گئیں جب کہ 33 سالہ خاتون کو مستقل معذوری میں مبتلا کرنے والی بیماری کے خلاف مدافعت کرنے والی ویکسین نہیں لگائی گئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ویکسین لگوانے کے بعد ڈیزائنر نے اے ایف پی کو بتایامیری والدہ اینٹی ویکسیر تھیں، اس لیے مجھے معلوم ہوا کہ مجھے بچپن میں کبھی پولیو ویکسین نہیں لگائی گئی۔

اسٹرک لینڈ نے کہا کہ یہ جاننا بہت خوفناک ہے، آپ کو نہیں لگتا کہ یہاں یہ ہونے والا ہے اور پھر کچھ لوگوں کو ویکسین نہیں لگائی جاتی اور اب ہم سب اس خطرے سے دوچار ہیں۔

سٹرک لینڈ کو نیو یارک کی راک لینڈ کاؤنٹی پومونا میں ویکسین لگائی گئی جہاں جولائی میں 2013 کے بعد امریکا میں پولیو کا پہلا کیس رپورٹ ہوا، خطرناک وائرس کا شکار ایک ایسا نوجوان ہوا جسے ویکسین نہیں لگائی گئی تھی اور یہ بیماری اسے فالج کا شکار کر رہی تھی۔

حکام کا کہنا تھا کہ وائرس کے شکار نوجوان کبھی بیرون ملک نہیں گیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بیماری مقامی طور پر اسے لگی ہے۔

مقامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ متاثرہ شخص آرتھوڈوکس یہودی کمیونٹی کا رکن ہے جو ویکسین لگوانے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتی ہے۔

راک لینڈ میں آرتھوڈوکس یہودیوں کی بہت بڑی تعداد آباد ہے۔ گزشتہ ہفتے ایک درجن سے زیادہ یہودی روحانی پیشواؤں نے ایک کھلا خط جاری کیا جس میں اراکین پر زور دیا گیا کہ وہ ویکسین لگائیں۔

حفاظتی ویکسین کی اہمیت کے بارے میں ممبران کو آگاہی دینے والی ایک آزاد ہیلتھ کمیونیکیٹر اور آرتھوڈوکس یہودی شوشنا برنسٹین کہنا ہے کہ کوئی بھی کمیونٹی جو نئے نظریات کو اپنانے میں غیر سنجیدہ اور ہچکچاہٹ کا شکار ہیں وہ اینٹی ویکس میسجنگ کے لیے حساس ہیں، تاہم ہماری کمیونٹی میں ایسے بزرگ موجود ہیں جو تازہ ترین تجربے سے متعلق بات کر سکتے ہیں۔

اگرچہ ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ سامنے آنے والا پولیو وائرس کا یہ کیس واحد تھا یا خطرناک وائرس وسیع پیمانے پر ملک میں پھیل چکی بیماری کا چھوٹا ساحصہ ہے۔

نیویارک سٹی یونیورسٹی کے ماہر وائرولوجسٹ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ کیس پھیلی ہوئی بیماری کا چھوٹا ساحصہ ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ وائرس سے متاثرہ افراد میں سے کچھ لوگوں اس کی علامات ظاہر ہوتی ہیں جب کہ صرف کیس میں ہی متاثرہ شخص فالج کا شکار ہوتاہے۔

امریکا میں ایک عرصے تک پولیو سب سے زیادہ خوفناک بیماریوں میں شمار کیا جاتا تھا، 1940 کی دہائی کے اواخر میں پولیو انفیکشن ہر سال تقریباً 35 ہزار امریکیوں کی معذوری کا سبب بن رہا تھا، پولیو کی پہلی ویکسین 1955 میں دستیاب ہوئی۔

خیال رہے کہ پولیو کا کوئی علاج نہیں ہے لیکن ویکسی نیشن کے ذریعے اس انفیکشن کو روکا جاسکتا ہے، حالیہ دہائیوں میں دنیا بھر میں کیسز میں واضح کمی قومی اور علاقائی سطح پر بچوں کے لیے بڑے پیمانے پر انسداد پولیو مہم کے نتیجے میں سامنے آئی۔