امریکی محکمہ خارجہ نے تائیوان کو ایک ارب 10 کروڑ ڈالر کے فوجی سازوسامان کی ممکنہ فروخت کی منظوری دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق اس سامان میں 60 اینٹی شپ میزائل اور 100 فضا سے فضا میں مار کرنے والے میزائل شامل ہیں جس پر چین نے جوابی اقدامات کرنے کی دھمکی دی ہے۔
پینٹاگون نے اس پیکج کا اعلان تائیوان کے ارد گرد چین کی جارحانہ فوجی مشقوں کے تناظر میں کیا جو گزشتہ ماہ امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی کے دورے کے بعد جو برسوں میں تائی پے کا سفر کرنے والی اعلیٰ ترین امریکی عہدیدار ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ‘بائیڈن آگ سے نہ کھیلیں’، تائیوان کے معاملے پر چین کی امریکا کو وارننگ
اسلحہ کی اس فروخت میں سائیڈ ونڈر میزائل شامل ہیں جن کو فضا سے فضا اور سطح پر حملہ کرنے کے مشن کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
پینٹاگون کی ڈیفنس سیکیورٹی کوآپریشن ایجنسی (ڈی ایس سی اے) نے کہا کہ اس فروخت میں تقریباً 8 کروڑ 56 لاکھ ڈالر کی مالیت کا سائیڈ ونڈر میزائل شامل ہے، جن کو ہوا سے فضا اور سطح پر حملہ کرنے کے مشن کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ تقریباً 35 کروڑ 50 لاکھ ڈالر مالیت کا ہارپون اینٹی شپ میزائل اور تائیوان کے سرویلنس ریڈار پروگرام کے لیے 66 کروڑ 54 لاکھ ڈالر کی معاونت شامل ہے۔
اس ضمن میں واشنگٹن میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پینگیو نے ایک بیان میں کہا کہ ہتھیاروں کی ممکنہ فروخت ‘چین امریکا تعلقات اور آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو شدید خطرات سے دوچار کر رہی ہے’۔
انہوں نے کہا کہ چین موجودہ پیش رفت کی روشنی میں درست اور ضروری جوابی اقدامات اٹھائے گا۔
ادھر صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے کہا کہ یہ پیکج کچھ عرصے سے زیر غور ہے اور اسے تائیوان اور امریکی قانون سازوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی سینئر ڈائریکٹر برائے چین اور تائیوان لورا روزنبرگر نے ایک بیان میں کہا کہ جیسا کہ چین تائیوان پر دباؤ بڑھا رہا ہے جس میں تائیوان کے ارد گرد فوجی فضائی اور سمندری موجودگی بھی شامل ہے اور آبنائے تائیوان میں جمود کو تبدیل کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے، امریکا تائیوان کو وہ چیزیں فراہم کر رہا ہے جو اسے اپنی دفاعی صلاحیتوں کو برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔