انٹربینک مارکیٹ میں پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی سے بحالی دیکھی گئی اور کاروبار کے آغاز کے ساتھ ہی ڈالر کے مقابلے اس کی قدر میں 4.15 روپے کی بہتری آئی۔
فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان (ایف اے پی) کے اعداد و شمار کے مطابق صبح 10 بجے پاکستانی روپیہ 235.5 فی ڈالر میں ٹریڈ ہو رہا تھا، یعنی جمعہ کو 239.65 روپے پر بند ہونے کے بعد اس کی قدر میں 1.73 فیصد اضافہ ہوا۔
ایف اے پی کے چیئرمین ملک بوستان نے روپے کی بحالی کی وجہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما اسحٰق ڈار کے وزیر خزانہ کا عہدہ سنبھالنے کی خبروں کو قرار دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘مجھے توقع ہے کہ اسحٰق ڈار کے وزیر بننے کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں قیاس آرائیاں بند ہو جائیں گی جس سے روپے کی قدر میں بہتری آئے گی۔’
انہوں نے نوٹ کیا کہ فاریکس ایسوسی ایشن نے ماضی میں ڈالر کے مقابلے روپے کی قدر کو بہتر بنانے کے لیے اسحٰق ڈار کے ساتھ مل کر کام کیا تھا،
انہوں نے مزید کہا کہ ایسوسی ایشن ‘ڈالر کی شرح کو تیزی سے نیچے لانے’ کے لیے پالیسی بنانے میں ان کے ساتھ تعاون کر سکتی ہے۔
ملک بوستان نے کہا کہ وہ اسحٰق ڈار سے یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ وہ مسافروں کے لیے کرنسی ڈیکلریشن رجیم کے حوالے سے ایسوسی ایشن کے مطالبات کو تسلیم کر لیں گے جس سے مارکیٹ میں سبز کرنسی کی سپلائی میں اضافہ ہوگا۔
ایف اے پی کے چیئرمین نے کہا کہ اسحٰق ڈار کی واپسی کے علاوہ بین الاقوامی خام تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے روپیہ بھی بحال ہوا جس کی وجہ سے درآمدی بل اور نتیجتاً تجارتی خسارے میں کمی کی توقعات پیدا ہوئیں۔