ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو لوگ ادھیڑ عمر میں ڈراؤنے خواب دیکھتے ہیں، مستقبل میں ان کے ڈیمینشیا کے مرض میں مبتلا ہونے امکانات ہوتے ہیں۔
دی لانسیٹ جرنل کے ای کلینکل میڈیسن میں شائع ہونے والی برمنگھم یونیورسٹی کی اس نئی تحقیق میں بتایا گیا کہ لوگوں میں ڈیمینشیا کا عارضہ لاحق ہونے سے کئی سال یا دہائیاں قبل ان میں ڈراؤنے خواب مروج ہوجاتے ہیں۔
یونیورسٹی آف برمنگھم کے ڈاکٹر ابیڈیمی اوٹائیکُو کا کہنا تھا کہ تحقیق میں پہلی بار یہ بات سامنے آئی ہے کہ صحت مند لوگوں میں پریشان کن یا ڈراؤنے خواب کا ڈیمینشیا اور سوچنے سمجھنے کے صلاحیت میں کمی کے خطرات سے تعلق ہوسکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے اہم ہے کیوں کہ ڈیمینشیا کےحوالے سے ایسے بہت کم اشارے ہوتے ہیں جن کی مدد سے ادھیڑ عمری میں بیماری کی نشان دہی کی جاسکتی ہے۔ ان تعلقات کی تصدیق کےلیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے، جبکہ محققین کا ماننا ہے کہ برے خواب افراد میں ڈیمینشیا کی تشخیص کےلیے ایک کارآمد طریقہ ہوسکتا ہے اور بیماری کی ابتداء میں ہی حکمت عملی کو عمل میں لایا جاسکتا ہے۔
تحقیق میں ڈاکٹر اٹائیکو نے امریکا میں تین کمیونیٹیز پر مشتمل رضاکاروں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا۔ان رضاکاروں میں 35 سے 64 برس کی عمر کے درمیان 600 مرد اور خواتین جبکہ 79 اور سے زیادہ عمر کے 2600 افراد شامل تھے۔
تحقیق کے شروع میں کسی بھی شخص کو ڈیمینشیا کا مرض لاحق نہیں تھا۔ کم عمر افراد کے گروہ کا اوسطاً نو سالوں تک جبکہ بوڑھے شرکاء کا پانچ سالوں تک معائنہ کیا گیا۔
اس تحقیق میں 2002 سے 2012 کے درمیان ڈیٹا اکٹھا کیا گیا۔ اس دوران شرکاء نے متعدد سوالنامے پُر کیے جن میں ان افراد سے برے خوابوں کے متعلق سوالات پوچھے گئے۔