طالبان فورسز نے ایران میں پولیس کی حراست میں ایک خاتون کی ہلاکت پر ہونے والے مظاہروں کی حمایت میں نکالی گئی خواتین کی ریلی کو منتشر کرنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی۔
خیال رہے کہ ہمسایہ ملک ایران میں اخلاقی پولیس کے ہاتھوں حراست میں لیے جانے والی 22 سالہ مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد گزشتہ دو ہفتوں سے پُر تشدد مظاہرے جاری ہیں۔
خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایران میں استعمال ہونے والےنعرے ‘عورت، زندگی، آزادی’ کو دہراتے ہوئے تقریباً 25 افغان خواتین نے کابل میں ایرانی سفارت خانے کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا۔
خواتین مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ‘ایران ابھر گیا، اب ہماری باری ہے’اور ‘کابل سے ایران تک، آمریت نامنظور’ تحریر تھا۔
طالبان فورسز نے خواتین مظاہرین سے فوری طور پر بینرز چھین کر پھاڑ دیے۔
گزشتہ سال اگست میں طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغان خواتین کے حقوق کے کارکنوں نے کابل اور کچھ دوسرے شہروں میں وقفے وقفے سے مظاہرے کیے ہیں۔
یہ مظاہرے، جن پر طالبان نے پابندی عائد کر رکھی ہے، افغان خواتین پر سخت گیر گروپ کی جانب سے عائد کردہ کئی سخت پابندیوں کی خلاف ورزی ہے۔