احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ سیاست کے نام پر انتقامی کارروائی نہیں ہونی چاہیے، میرےخلاف کوئی فائلیں نہیں تھیں کہ کیس بنادیتے، پاناما میں بھی میرا کوئی نام نہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ میرے خلاف 10 منٹ کا کیس ہے، انٹرپول کہاں ہے ،جو کہتے تھےاس کے ذریعے لارہے ہیں، اللہ پاکستان کو ایسے فراڈ لوگوں سے بچائے۔
ملکی معیشت پر بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں روپیہ اوپر جارہا ہے اور ڈالر نیچے جارہا ہے، اب پاکستان کی معیشت بہتر ہوگی، ماضی میں دنیا نے پاکستان پر معاشی پابندیاں لگائی تھیں مگر ہم نے مشکل وقت میں معیشت کو درست سمت میں گامزن کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈالر کی قیمت مصنوعی طور پر بڑھائی گئی اس کی قیمت 200 روپے سے کم ہوگی۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان بدترین عالمی مالی مشکلات کا شکار رہا ہے، ملک میں معیشت پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، سیاسی جماعتیں وعدہ کریں کہ معیشت پر سیاست نہ کی جائے، اب چارٹر آف اکانومی کرنا چاہیے، ہم پاکستانی عوام سے کسی کو کھیلنے نہیں دیں گے اور پوری کوشش کریں گے کہ عوام کی خدمت کرسکیں، کروڑوں کمانے کیلئے ملک کو قرضوں میں ڈبویا نہیں جا سکتا، ملک کا مستقبل روشن ہے ۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی بدترین معاشی پالیسی کا خمیازہ بھگت رہے ہیں، شہباز شریف نے ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا، دن رات ایک کرکے معیشت بہتر کرنے اور عوام کو ریلیف دینے کی کوششیں کر رہے ہیں، ایکسپورٹ انڈسٹری کیلئے مشکل وقت ہے۔