ایران کے سرکاری ٹی وی چینل کی نشریات کو لائیو ٹرانسمیشن کے دوران ہفتے کے روز ہیک کر لیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق تہران میں مہسا امینی کی پولیس کی زیر حراست ہلاکت کے خلاف جاری مظاہروں کا دائرہ کار ایران کے رہبر آیت اللہ علی خامنہ ای تک پھیل گیا۔
ہفتے کے روز ہیکرز نے سرکاری نشریاتی ادارے کو اس وقت ہیک کرلیا جب براہ راست نشریات کے دوران آیت اللہ علی خامنہ ای پریس کانفرنس جاری تھی کہ اچانک اسکرین پر ایک ماسک نمودار ہوا۔
اس کے بعد آیت اللہ علی خامنہ ای کی تصویر کے گرد آگ کے شعلے دکھائی دیے اور اس کے ساتھ دو جملے لکھے ہوئے تھے کہ ’’آپ ہمارے ساتھ اس میں شامل ہوں اور آواز اٹھائیں‘‘ اور ’’ہمارے جوانوں کا خون تمہارے ہاتھوں پر ہے‘‘۔
پولیس کی تحویل میں ہلاک ہونے والی مہسا امینی اور دیگر نوجوان خواتین کی تصاویر بھی اسکرین پر نمودار ہوئیں۔ اس کے ساتھ ہی ’’زن، زندگی اور آزادی‘‘ کے نعرے بھی بلند کیے گئے۔
واضح رہے کہ سرکاری نشریات کو ہیک کیے جانے کا واقعہ ایران میں جاری مظاہروں میں پولیس کے تشدد سے تین خواتین کی ہلاکتوں کے نتیجے میں سامنے آیا۔
یاد رہے کہ 22 سالہ مہسا امینی کو پولیس نے مبینہ طور پر حجاب صحیح طریقے سے نہ پہننے پر گزشتہ ماہ حراست میں لیا تھا۔ نوجوان خاتون کی حراست میں دل کا دورہ پڑنے سے موت ہو گئی تھی۔