لندن: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ڈیمینشیا میں مبتلا افراد جو بے چینی یا ڈپریشن سے گزرتے ہیں ان کو نیشنل ہیلتھ سروسز میں دستیاب گفتگو کے طبی طریقہ علاج سے افاقہ ہوسکتا ہے۔
برطانیہ کی یونیورسٹی کالج لندن میں کی جانے والی تحقیق میں محققین نے گفتگو کے طریقہ علاج کے ڈیمینشیا میں مبتلا افراد کے لیے مؤثر ہونے کی تصدیق کی۔
انگلینڈ میں محققین نے 25 لاکھ 15 ہزار 402 ایسے افراد کے ڈیٹا کا جائزہ لیا جو شدید بے چینی یا ڈپریشن میں مبتلا تھے اور انہوں نے 2012 سے 2019 کے درمیان علاج کرایا تھا۔
سائنس دانوں کا کہنا تھا کہ تحقیق میں ایسے شواہد سامنے آئے جو ڈیمینشیا میں مبتلا لوگوں میں بے چینی اور ڈپریشن کے علاج کے لیے کونسلنگ جیسے علاجوں کے استعمال کے حق میں تھے۔
تحقیق میں معلوم ہوا کہ یہ طریقہ علاج مطبی اعتبار سے ڈیمینشیا کے مریضوں کے لیے فائدہ مند تھا اور 63 فی صد مریضوں نے ڈپریشن اور بے چینی کی علامات میں کمی دیکھی۔جبکہ تقریباً 40 فی صد مریض مکمل طور پر صحت یاب ہوئے۔
دوسری جانب ایک اور گروپ جس میں وہ افراد تھے جن کو ڈیمینشیا کی بیماری نہیں تھی، ان میں 70 فی صد افراد نے ان علامات میں کمی محسوس کی اور 47 فی صد افراد مکمل صحت یاب ہوگئے۔
تحقیق کی مصنفہ اور یونیورسٹی کالج لندن میں ڈاکٹریٹ کی طالب علم کا کہنا تھا کہ بے چینی اور ڈپریشن ڈیمینشیا کے مریضوں میں بہت عام ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ ڈیمینشیا کے مریضوں کی صحت یابی کے امکانات ان لوگوں کی نسبت کم ہوتے ہیں جو اس کیفیت میں مبتلا نہیں ہوتے۔ ایسے افراد کے لیے بنیادی ذہنی صحت کی دیکھ بھال کافی مفید ہوسکتی ہے۔
یہ تحقیق الزائمرز سوسائیٹی اور ویلکم نامی اداروں کی مالی اعانت سے کی گئی۔