حکومتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتوں نے مشترکہ طور پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کا الیکشن جلد کروانے کا مطالبہ مسترد کردیا۔
اسلام آباد سے جاری اعلامیے میں حکومتی اتحاد میں شامل جماعتوں نے کہا کہ ملک میں انتخابات کب ہونے ہیں، اس کا فیصلہ حکومتی اتحادی جماعتیں کریں گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کسی جتھے کو طاقت کی بنیاد پر فیصلہ مسلط کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، قانون ہاتھ میں لینے والوں سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹیں گے۔
پی ڈی ایم اعلامیے میں سابق صدر آصف علی زرداری، سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف عمران خان کے بیان اور الزامات کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ وزیراعظم پاکستان قانون کے مطابق آرمی چیف کی تقرری کا فیصلہ کریں گے، فارن فنڈڈ فتنے کی دھونس، دھمکی اور ڈکٹیشن پر تعیناتی نہیں ہوگی۔
بیان میں کہا گیا کہ آرمی چیف، حساس اداروں کی قیادت، افسران، چیف الیکشن کمشنر سمیت دیگر کو نشانہ بنانے کا مقصد ’بلیک میلنگ‘ ہے جو قطعاً سیاسی رویہ نہیں بلکہ سازش کا حصہ ہے، جسے کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ آئین اور قانون میں واضح ہے کہ آرمی چیف سمیت دیگر عہدوں پر تقرری وزیراعظم کا دستوری اختیار ہے، اقتدار سے محروم شخص قومی اداروں کو ایک سوچے سمجھے ایجنڈے کے تحت نشانہ بنارہا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج کے شہداء کے خلاف غلیظ مہم، فوج میں بغاوت کے بیانات اور حوصلہ افزائی جیسے اقدامات ملک دشمنی کے مترادف ہیں، جن سے آئین اور قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔
مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ غنڈہ گردی اور دھونس کی بنیاد پر آئین، جمہوریت اور نظام کوغلام نہیں بننے دیا جائے گا۔
بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ ملک کی معیشت اور سیلاب متاثرین کی بحالی اس وقت اولین قومی ترجیح ہے، جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ حکومت، اداروں اور عوام کا اتفاق ہے کہ سیاسی عدم استحکام پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ معیشت کو پٹری سے اتارنے اور وسائل کی متاثرین سیلاب تک رسائی کے عمل کو کسی صورت متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا۔
بیان میں کہا گیا کہ 16 اکتوبر2022 کو ہونے والے ضمنی انتخابات کے بعد اتحادی حکومت کی قومی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد 174 سے بڑھ کر 176 ہوگئی ہے جبکہ فتنے کے تکبر کی وجہ سے قومی اسمبلی میں پی ٹی آئی کی 8 نشستیں کم ہوگئی ہیں۔