اسلام آباد: وفاقی تحقیقاتی ادارے نے متنازعہ ٹویٹ پر گرفتار سینیٹر اعظم سواتی پر گرفتاری اور حراست کے دوران تشدد کے الزامات کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔
نیوز کے مطابق فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے متنازعہ ٹویٹ کے معاملے پر سینیٹر اعظم خان سواتی کی ایف آئی اے سائبر کرائم کے ہاتھوں گرفتاری و مقدمے کے دوران مبینہ تشدد کے الزامات کو مسترد کردیا۔
ایف آئی اے نے گرفتاری و تفتیش کے دوران اعظم سواتی پر کسی قسم کے تشدد یا بدسلوکی کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹر اعظم خان سواتی پر گرفتاری اور جسمانی حراست کے دوران تشدد کے الزام کے حوالے سے سوشل/ الیکٹرانک میڈیا پر خبریں گردش کر رہی ہیں جو بے بنیاد ہیں۔
اعظم سواتی پر ایف آئی آر نمبر 159/2022 کے پیکا ایکٹ کی دفعہ 20 اور پی پی سی کی دیگر دفعات 131, 500, 501, 505 اور 109 اکتوبر میں درج کی گئی۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ تمام ضابطہ اخلاق اور قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد مجسڑیٹ کی موجودگی میں سینیٹر اعظم خان سواتی کی گرفتاری عمل میں لائی گی اور چھاپہ مارا گیا اور گرفتاری کے بعد جوڈیشل مجسٹریٹ ایف آئی اے اسلام آباد کے حکم پر تشکیل دیے گے میڈیکل بورڈ نے سینیٹر اعظم خان سواتی کو طبی لحاظ سے فٹ قرار دے دیا۔
ترجمان ایف آئی اے نے کہا کہ ملزم کی قانونی حراست کے دوران جسمانی تشدد کے الزام کی شدید مذمت کی جاتی ہے کیوں کہ تمام قانونی عمل کے دوران سینیٹر کے وقار اور تقدس کو یقینی بنایا گیا۔