5 دہائیوں بعد چاند پر واپسی کے لیے امریکی خلائی ادارے ناسا نے آرٹیمس 1 مشن کو کامیابی سے لانچ کردیا ہے۔
امریکی وقت کے مطابق رات 1 بج کر 45 بجے (پاکستان میں دن کے 11 بج کر 45 منٹ) آرٹیمس 1 مشن کو لانچ کیا گیا۔
اس مشن کو ناسا کی تاریخ کے طاقتور ترین اسپیس لانچ سسٹم (ایس ایل ایس) راکٹ کے ذریعے روانہ کیا گیا ہے۔
فلوریڈا کے کینیڈی اسپیس سینٹر سے آرٹیمس 1 کو روانہ کیا گیا اور اس موقع پر لانچ ڈائریکٹر چارلی بلیک ویل تھامسن نے کہا کہ یہ انسانوں کی چاند پر واپسی کے لیے پہلا قدم ہے جس کے بعد ہم مریخ پر جائیں گے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل آرٹیمس 1 کو بھیجنے کی کئی کوششیں تکنیکی مسائل کے باعث کامیاب نہیں ہوسکی تھیں۔
ناسا نے ایک ٹوئٹ میں بتایا کہ پہلی بار ایس ایل ایس راکٹ اور اورین اسپیس اسپیس کرافٹ اکٹھے روانہ ہوئے، آرٹیمس 1 مشن سے انسانوں کی چاند کی کھوج کے نئے باب کا آغاز ہوگا۔
خلا میں پہنچنے کے بعد ایس ایل ایس راکٹ ٹکڑوں میں تقسیم ہوجائے گا جبکہ اورین اسپیس کرافٹ ایک بڑے انجن کے ساتھ چاند کی جانب بڑھے گا۔
لانچ کے ایک ہفتے بعد یہ مشن چاند کے مدار میں داخل ہوگا اور پھر واپسی کا سفر کرے گا۔
اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو یہ مشن 25.5 دنوں میں مکمل ہوجائے گا۔
اس اسپیس کرافٹ کا کیپسول سان ڈیاگو کے ساحلی علاقے میں 11 دسمبر کو سمندر میں گرے گا۔
اس پرواز میں کوئی انسان تو موجود نہیں مگر انسانی قد و قامت کی ایک ڈمی ضرور اورنج فلائٹ سوٹ پہنے کمانڈر سیٹ پر بٹھائی گئی ہے جس میں مختلف سنسرز نصب ہیں۔
اس ‘کمانڈر’ کا نام Moonikin Campos ہے جبکہ مزید 2 پتلے بھی اس مشن کا حصہ ہیں جن کو انسانی ٹشوز سے بنے میٹریل سے تیار کیا گیا ہے تاکہ خلائی ریڈی ایشن کے اثرات کا تجزیہ کیا جاسکے۔
آرٹیمس 1 کے بعد آرٹیمس 2 مشن میں انسانوں کو خلا میں بھیجا جائے گا اور ایسا 2024 میں متوقع ہے، البتہ یہ مشن چاند پر لینڈ نہیں کرے گا۔
آرٹیمس 3 وہ مشن ہوگا جس میں خلا بازوں کو 2025 میں چاند پر بھیجا جائے گا اور یہ وہاں کے قطب جنوبی پر لینڈ کرے گا۔
اس مشن کے لیے اسپیس ایکس کے اسٹار شپ لینڈر کو استعمال کیا جائے گا مگر مستقبل کے ان مشنز کا انحصار آرٹیمس 1 کے نتائج پر ہوگا۔