ملک بھر میں 26 نومبر کو ٹوئٹر پر ’گوگل پلے اسٹور‘ کا ٹرینڈ اس وقت ٹاپ پر آگیا جب میڈیا میں خبریں شائع ہوئیں کہ یکم دسمبر سے ملک میں گوگل پلے اسٹور کی سروسز بند ہونے کا امکان ہے۔
مذکورہ خبر سامنے آنے کے بعد لوگوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ’گوگل پلے اسٹور‘ کا ہیش ٹیگ استعمال کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی کہ وہ ایپلی کیشن ڈاؤن لوڈ اسٹور کی سروس کو یقینی بنانے کے اقدامات کرے۔
ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ بن جانے کے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) کی جانب سے وضاحت جاری کی گئی کہ یکم دسمبر کے بعد بھی ملک میں گوگل پلے اسٹورز کی مفت سہولیات برقرار رہیں گی۔
وزارت کی جانب سے کی گئی سلسلہ وار ٹوئٹس میں تصدیق کی گئی کہ مرکزی بینک کی جانب سے ڈائریکٹ کیریئر بلنگ (ڈی سی بی) کے طریقہ کار کو تبدیل کیے جانے کی وجہ سے عالمی انٹرنیٹ ٹیکنالوجی اداروں کو موبائل سروسز فراہم کرنے والی کمپنیوں کی ادائیگیاں رک گئیں۔
یبان کے مطابق عالمی اداروں کو ادائیگیاں رک جانے کی وجہ سے ممکنہ طور پر یکم دسمبر 2022 سے بعض ایپلی کیشنز کی سروسز پاکستان میں متاثر ہوسکتی ہیں۔
وزارت نے بتایا کہ وفاقی وزیر سید امین الحق کی جانب سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو اس ضمن میں خط لکھ کر اسٹیٹ بینک کو ’ڈی سی بی‘ کے پرانے طریقہ کار کے تحت ہی ادائیگیاں کرنے کی اپیل کی گئی ہے۔
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے مطابق ملک میں پہلے ہی موبائل انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کمپنیز مسائل کا شکار ہیں اور یکم دسمبر کے بعد پیسوں کے عوض سروسز فراہم کرنے والی ایپلی کیشنز کے کام نہ کرنے کی وجہ سے سنگین مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ یکم دسمبر کے بعد کون کون سے ایپلی کیشنز پاکستان میں متاثر ہوسکتی ہیں، تاہم وزارت انفارمیشن و ٹیکنالوجی نے واضح کیا کہ گوگل پلے اسٹور کی سروس بند نہی ہوگی بلکہ وہاں سے مفت ایپلی کیشنز ڈاؤن لوڈ کی جا سکیں گے۔