امریکی محکمہ دفاع نے کہا ہے کہ چین اپنی فوجی طاقت کی نمائش اور معاشی قوت کے اظہار کے لیے اپنے اہم اتحادی پاکستان پر انحصار کرتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق منگل کے روز چائنا ملٹری پاور 2022 کے عنوان سے جاری رپورٹ میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ چین کس طرح سے پاکستان جیسے اپنے عالمی شراکت داروں کی مدد سے 2049 تک اپنے ’قومی تجدید‘ کے مقصد کو حاصل کرنا چاہتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چین پاکستان کو اپنا واحد ’ہر طرح کے حالات کا اسٹریٹجک پارٹنر‘ قرار دیتا ہے جب کہ وہ روس کو اہنا واحد ’باہمی تعلقات کے ساتھ جامع اسٹریٹجک پارٹنر‘ سمجھتا ہے۔
گزشتہ 5 برسوں کے دوران چین نے اپنے دونوں تاریخی شراکت داروں پاکستان اور روس کے ساتھ تعلقات کو وسعت دی ہے، پاکستان بھی ان مقامات میں سے ایک ہے جنہیں چین ممکنہ طور پر “فوجی لاجسٹک مرکز کے طور پر اہم خیال کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کا بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو پاکستان میں پائپ لائنوں اور بندرگاہوں کا تعمیری منصوبہ ہے لیکن ان منصوبوں کی مدد سے چین ’اسٹریٹجک چوک پوائنٹس‘ جیسے آبنائے ملاکا کے ذریعے توانائی وسائل کی نقل و حمل پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بیجنگ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے ذریعے استوار کیے گئے اپنے تعلقات سے شریک ممالک کے ساتھ مزید معاشی تعاون کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔
رپورٹ میں پاکستان کے ساتھ چین کے بڑھتے ہوئے فوجی اور معاشی تعاون کا جائزہ لیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ کس طرح بیجنگ نے پاکستان کے ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنے کے مشن کی تکمیل میں اسلام آباد کی مدد کی۔
رپورٹ ’عوامی جمہوریہ چین میں فوجی اور سلامتی کی پیش رفت‘، جسے عام طور پر چائنا ملٹری پاور رپورٹ کہا جاتا ہے، کانگریس کی جانب سے سند یافتہ دستاویز ہے، یہ رپورٹ چین کی فوجی اور سیکورٹی حکمت عملی سے متعلق باضابطہ مستند جائزے کے طور پر شمار کی جاتی ہے۔
یہ رپورٹ پینٹاگون کی اکتوبر میں قومی دفاعی حکمت عملی کے اجرا کے بعد سامنے آئی ہے جس میں چین کی امریکی قومی سلامتی اور فری، اوپن عالمی نظام کے لیے سب سے بڑے چیلنج کے طور پر نشاندہی کی گئی۔