اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونیسیف) نے کہا ہے کہ پاکستان میں پولیو پروگرام دوبارہ پٹڑی پر آ گیا ہے اور امید ہے کہ اس کے پھیلاؤ پر قابو پانے کے لیے کیے گئے موثر اقدامات کے بعد 2023 کے آخر تک ملک سے مستقل معذوری کا سبب بننے والی اس بیماری کا خاتمہ ہو جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق یونیسیف کے ریجنل ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیا نے سرکاری خبر رساں ادرے اے پی پی کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں کہا کہ حالیہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ملک میں خطرناک وائرس اب قابو میں ہے۔
انہوں نے 3 لاکھ 50 ہزار سے زیادہ ہیلتھ ورکرز کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ 2023 میں وائلڈ پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جاری پروگرام دوبارہ ٹریک پر آ گیا ہے۔
ریجنل ڈائریکٹر یونیسیف نے مزید کہا کہ پاکستان آج پولیو وائرس کے خاتمے کے لیے ایک سال قبل کی نسبت بہت بہتر پوزیشن میں ہے، تاہم کچھ ایسے چیلنجز ہیں جو وائرس کے مکمل خاتمے کی کوششوں میں رکاوٹ ہیں، انہوں نے پاکستان کے بعض علاقوں میں پولیو اور ہیلتھ ورکرز پر حملوں پر تشویش کا اظہار کیا اور ساتھ ہی پولیو ٹیموں کی ہمت اور بہادری کو سراہا۔
خطرناک وائرس پر قابو پانے کی راہ میں درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پے درپے خشک سالی، ہیٹ ویو، سیلاب، پرتشدد اور دہشت گردی کی کارروائیوں نے پاکستان میں لاکھوں بچوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے، انہوں نے کہا کہ حالیہ تباہ کن سیلاب نے بالخصوص ان اضلاع میں اہم مراکز صحت کو تباہ کر دیا ہے جہاں تاریخی طور پر پولیو وائرس سب سے زیادہ پایا جاتا ہے اور اس نے صحت سے متعلق خطرات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 110 موبائل ہیلتھ ٹیمیں بچوں، نوجوانوں اور خواتین کو صحت کی اہم خدمات فراہم کر رہی ہیں اور یونیسیف سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں 5 سال سے کم عمر کے بچوں کے لیے قومی سطح پر چلنے والی خسرہ اور روبیلا ویکسینیشن مہم میں بھی مدد کر رہا ہے۔