امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ محسوس ہوتا ہے کہ طالبان وعدوں کو پورا کرنے کے قابل نہیں، افغانستان ایک بار پھر کہیں بین الاقوامی دہشتگردوں کی پناہ گاہ نہ بن جائے۔
واشنگٹن میں اپنی پریس بریفنگ کے دوران نیڈ پرائس نے کہا کہ خطے میں دہشتگردی کا مقابلہ کرنے کیلئے ہمارے پاس صلاحیتیں موجود ہیں، ہم نے القاعدہ کے امیر ایمن الظواہری کی ہلاکت کے ساتھ ان صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا۔
ترجمان امریکی وزارت خارجہ نیڈ پرائس نے کہا کہ بین الاقوامی دہشتگرد افغانستان میں دوبارہ منظم ہوئے تو کارروائی کریں گے، خطے میں دہشتگردی کے خطرات سے نمٹنے کیلئے جو ہوا کریں گے، ایسے تمام اقدامات کیے جائیں گے جس سے ہمارے مفادات کا تحفظ ہو سکے۔
انہوں نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی سمیت دیگر گروہوں کو متحرک ہوتے دیکھا ہے، دیکھنا ہے کہ دہشتگرد افغانستان کو پاکستان پر حملوں کیلئے لانچ پیڈ کے طور پر استعمال نہ کریں۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ پاکستان ایک اہم شراکت دار ہے، پاکستان کے ساتھ تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، خطے میں شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے پرعزم ہیں، پاکستان کے ساتھ باہمی دلچسپی کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو انٹرنیشنل ملٹری ایجوکیشن اینڈ ٹریننگ پروگرام سے امدادی گرانٹ ملتی ہے، یہ پروگرام پیشہ ورانہ فوجی تعلیم، آپریشنل اور تکنیکی کورسز فراہم کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پروگرام ہمارے دونوں ممالک کے درمیان فوجی تعاون کو مستحکم کرتاہے، یہ پروگرام دو طرفہ تعلقات کو بڑھانے کیلئے جاری ہے اور یہ تعاون خطرات سے نمٹنے کیلئے پاکستان کی صلاحیتوں کو بہتر بناتا ہے۔
ڈاکٹر اسد مجید کے خارجہ سیکرٹری بننے پر امریکی رد عمل کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں ترجمان امریکی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہم نے مسلسل ان جھوٹی اور بزدلانہ افواہوں کی تردید کی ہے، ہم صرف پاکستانی عوام اور پاکستان کے آئینی نظام کے مفاد میں ہیں۔
نیڈ پرائس نے کہا کہ ہم پاکستان میں کسی ایک امیدوار یا کسی ایک شخصیت کو دوسرے پر ترجیح نہیں دیتے، ہم جس چیز کے حق میں ہیں وہ پاکستان کا آئینی نظام ہے۔