ریکوڈک بل پر اختلافات: حکمران اتحاد میں دراڑیں پڑنے لگیں

eAwazپاکستان

ایک ایسے موقع پر جب ملک نازک سیاسی صورتحال سے دوچار ہے، حکمران اتحاد میں پہلی بار اختلافات کھل کر اس وقت سامنے آ گئے ہیں اور 2 اتحادی جماعتوں نے بلوچستان میں موجود ریکوڈک تانبے اور سونے کی کان کے منصوبے کی بحالی سے متعلق ایک متنازع بل پر وفاقی کابینہ کے اجلاس کا بائیکاٹ کر دیا۔

رپورٹ کے مطابق باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس کا 2 اتحادی جماعتوں جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی-ف) اور بلوچستان نیشنل پارٹی-مینگل (بی این پی-مینگل) نے بائیکاٹ کیا البتہ اپنا احتجاج درج کروانے کے بعد وہ اجلاس میں شامل ہو گئے۔

صورتحال کی سنگینی کا احساس کرتے ہوئے وزیر اعظم نے جے یو آئی (ف) اور بی این پی کے تحفظات دور کرنے کے لیے کابینہ کی کمیٹی تشکیل دے دی اور یقین دہانی کرائی کہ دونوں اتحادی جماعتوں کی مشاورت سے جلد ہی ایک ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔

دونوں ناراض جماعتوں کا مؤقف تھا کہ سینیٹ میں حال ہی میں منظور ہونے والا ریکوڈک سے متعلق فارن انویسٹمنٹ (پروموشن اینڈ پروٹیکشن) بل 2022 بلوچستان کے عوام کے حقوق کے خلاف ہے اور بل کی تیاری کے دوران دونوں جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد جے یو آئی (ف) اور بی این پی(مینگل) دونوں نے اپنے علیحدہ علیحدہ اجلاس منعقد کیے جن میں اپنے مطالبات تسلیم نہ کیے جانے کی صورت میں اتحاد چھوڑنے کے آپشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

تاہم وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کابینہ اجلاس کے بعد جاری اپنے ایک بیان میں کہا کہ کابینہ نے ناراض اتحادیوں کے تحفظات اور شکایات دور کرنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کابینہ کی تشکیل کردہ کمیٹی اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں سے بات چیت کرے گی، انہیں اعتماد میں لے گی اور ان کے تحفظات دور کرے گی، انہوں نے مزید کہا کہ مشاورت کے بعد جلد ہی ایک ترمیمی بل پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔