کیلفورنیا: گوگل، ایپل اور فائرفاکس براؤزر بنانے والی کمپنی موزیلا نے مشترکہ طور پر ایک براؤزر پر کام شروع کر دیا ہے جس سے دنیا کے کئی افراد استفادہ کرسکتے ہیں۔
اگرچہ اسپیڈومیٹر ایک ایپ ہے اور جی پی ایس کے تحت ڈجیٹل اسپیڈومیٹر کی طرح کام کرتی ہے لیکن اسی نام سے براؤزر کے لیے ایک بینچ مارک پیمانہ بھی بنایا گیا ہے جس کے تیسرے ورژن پر کام جاری ہے۔ اس کا خاص مقصد ویب سروسز اور استعمال کرنے والے کے درمیان تیز رفتار اور مؤثر رابطے کو فروغ دینا اور معیار بندی ہے۔ اگرچہ اس کے ورژن تھری پر تینوں کمپنیاں کام کر رہی ہیں لیکن گٹ ہب کے مطابق اس کا ورژن 2.1 فی الحال جدید ترین ہے۔
گوگل کروم کے اس وقت دو تہائی 66 فیصد انٹرنیٹ صارفین استعمال کر رہے ہیں تاہم اسپیڈومیٹر کے جدید ورژن میں فریم ورکس بہتر بنانے اور جاوا اسکرپٹ جیسی سہولیات کو بہتر بنانا ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جدید سائبراسپیس کے تحت تقاضے بھی مختلف اور جدید ہوچکے ہیں۔
موزیلا نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ کوئی بھی ویب سائٹ اس لیے نہیں بناتا کہ وہ رک رک کر چلے لیکن جب ویب پر کوئی خلل ہو تو لامحالہ یوزر ہی مشکل میں گرفتار ہوتا ہے۔
دوسری جانب ایپل نے اوپن سورس پروجیکٹ ’ویب کِٹ‘ کے نام سے بنایا ہے جو سفاری کے لیے کام کرتا ہے۔ اگرچہ ویب کٹ کی تفصیلات کم ہیں لیکن ایپل نے کئی بار کہا ہے کہ وہ بقیہ اداروں کے ساتھ ملکر بینچ مارک کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گا تاکہ ویب کی کارکردگی بہتر بنائی جاسکے۔
ویب براؤزر کی دنیا میں سفاری کا حصہ 19 فیصد اور فائرفاکس کا حصہ صرف 3 فیصد ہے۔ لیکن توقع ہے کہ اس طرح دنیا بھر کے صارفین ویب سرفنگ اور براؤزنگ میں غیرمعمولی بہتری دیکھ سکیں گے۔