سینٹ لوئس: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ آنتوں میں موجود بیکٹیریا ہمارے دماغ کی صحت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
امریکی ریاست میزری کے شہر سینٹ لوئس میں قائم واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے محققین کی جانب سے چوہوں پر کی جانے والی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ آنتوں میں موجود بیکٹیریا پورے جسم میں مدافعتی خلیوں کے رویے کو متاثر کرتے ہیں۔ متاثر ہونے والے ان خلیوں میں دماغ کے خلیے بھی شامل ہوتے ہیں جس کے سبب دماغ کے بافت کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور اعصابی مسائل، جیسے الزائمرز، بدتر ہوسکتے ہیں۔
13 جنوری کو جرنل سائنس میں شائع ہونے والی تحقیق کے نتائج میں آنتوں کے بیکٹیریا کو اعصابی مسائل سے بچنے یا ان کا علاج کرنے کے حوالے سے استعمال کے امکانات میں پیش رفت سامنے آئی ہے۔
تحقیق کے سینئرمصنف ڈیوڈ ایم ہولٹزمین کے مطابق مطالعے میں چوہوں کو ایک ہفتے تک اینٹی بائیوٹکس دی گئیں اور ان کی آنتوں کے بیکٹیریا میں، ان کے مدافعتی ردِ عمل میں ایک مستقل تبدیلی دیکھی گئی اور اس چیز کا مشاہدہ کیا گیا کہ عمر کے ساتھ اعصابی مسائل کس حد تک ٹاؤ نامی ایک پروٹین سے تعلق رکھتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان بیکٹیریا میں تبدیلی کرنا دماغ پر اثر مرتب کرنے کا ایک طریقہ ہوسکتا ہے بجائے اس کے کہ دماغ میں براہ راست کوئی چیز داخل کی جائے۔
اس بات کے شواہد میں اضافہ ہو رہا ہے کہ الزائمرز کے مریضوں میں آنتوں کے بیکٹیریا صحت افراد کے بیکٹیریا سے مختلف ہوسکتے ہیں۔ لیکن یہ بات واضح نہیں کہ آیا یہ اختلاف بیماری کا سبب ہیں یا بیماری کے سبب ہیں اور دورانِ مرض بیکٹیریا میں تبدیلی کیا اثرات مرتب کر سکتا ہے۔