وکٹوریا، کینیڈا: آٹزم اور دیگر اقسام کے عارضوں کے شکار بچوں میں اکستاب اور سیکھنے کا عمل شدید متاثر ہوتا ہے۔ اب ان بچوں کے لیےایک جدید ترین انسان دوست روبوٹ ’کیو ٹی‘ بنایا گیا ہے۔
جامعہ واٹرلو کی ڈاکٹر کرسٹین ڈوٹنہاں اور ان کےساتھیوں نے عوامی تدریس کے لیے روبوٹ بنایا ہے جس کے بالخصوص کمزور طلباوطالبات پر مثبت اثرات سامنے آئے ہیں۔ ڈاکٹر کرسٹین ایک عرصے سے تدریسی روبوٹ پرکام کررہی ہیں۔ اب انہوں نے انسان نما روبوٹ بنایا ہے جو بالخصوص آٹزم کے کئی اقسام میں مبتلا بچوں کی مدد کرسکتا ہے۔
اس روبوٹ کی تیاری میں کئی انجینیئروں اور تعلیمی ماہرین سے بھی مدد لی گئی ہے۔ یہ روبوٹ ہاتھ اور سر کو ہلاتا ہے۔ اسکرین پر چہرے کے تاثرات ظاہر کتا ہے اور بچوں سے بات بھی کرتا ہے۔ تعلیمی پیچیدگیوں میں مبتلا بچے اس سے استفادہ کرسکتےہیں۔
تجرباتی طور پر 16 طلبا وطالبات کو دو گروہوں میں بانٹا گیا۔ ایک گروہ کو استاد نے فرداً فرداً (ون ٹو ون) پڑھایا اور دوسرے گروہ کو ون ٹو ون پڑھانے کے ساتھ ساتھ خود کیو ٹی کو بھی استعمال کیا گیا۔ تاہم روبوٹ کو ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون سے کنٹرول کیا گیا۔ درمیان میں روبوٹ کو وقفے وقفے سے لایا گیا اور اس نے تدریس میں حصہ لیا۔
اگر بچے تدریس سے بور ہونے لگے تو روبوٹ نے پہیلیوں، گیمز اور لطیفوں سے بھی مدد لی اور بچوں کو سانس کی مشق اور دیگر ورزش بھی کرائی تاکہ وہ دوبارہ پڑھنے کی جانب لوٹ سکیں۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ آٹزم کے شکار بچوں نے روبوٹ سےسیکھا اور اس میں دلچسپی لی۔ تاہم اس ضمن میں مزید تحقیقات کی جائیں گی۔