ایڈنبرا: سائنسدانوں نے ڈی این اے کو پڑھنے والا ایک نیا ٹیسٹ بنایا ہے جو کئی برس قبل ہی کسی بھی شخص کے لیے ٹائپ ٹو ذیابیطس کی پیشگوئی کرسکتا ہے۔
ماہرین ایک عرصے سے کہتے رہے ہیں کہ خون میں موجود ڈی این اے، ذیابیطس کی خبر بہت پہلے دے سکتا ہے۔ اس کے لیے ڈی این اے میتھائلیشن کا مطالعہ کیا گیا ہے جس میں میتھائل گروپ کا ایک سالمہ (مالیکیول) ڈی این اے یا پروٹین سے جڑجاتا ہے اور اس پر اثرانداز ہوتا ہے۔
اس عمل کے تحت پہلے مرحلے میں 15000 افراد کا جائزہ لیا گیا ہے اور ان میں ذیابیطس کا خطرہ نوٹ کیا گیا ہے۔ لیکن اس ٹیسٹ سے کئی برس قبل ہی معلوم کیا جاسکتا ہے کہ کوئی اس مرضِ بد کا شکار ہوسکتا ہے یا نہیں۔ خطرے والے افراد حفاظت و احتیاط سے اسے ٹال بھی سکتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے سائنسدانوں نے اس ضمن میں ایک ماڈل استعمال کیا جس میں دس ہزارا افراد ایسے شامل تھے جن میں سے ہر تیسرے فرد میں دس برس بعد ٹائپ ٹو ذیابیطس کا خطرہ تھا۔
پھر اس ماڈل کو 449 ایسے افراد پر آزمایا گیا جن کا روایتی انداز سے ٹائپ ٹو ذیابیطس کے خطرے کے لیے موازنہ کیا گیا تھا۔ آخر میں سائنسدانوں نے 14613 افراد پر ایک بڑا سروے کیا۔
سائنسدانوں ںے کئی برس بعد دیکھا کہ ٹیسٹ نے جن لوگوں میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کی پیشگوئی کی تھی ان میں اس مرض کے شکار ہونے کی شرح زیادہ تھی۔ اس طرح ہزاروں افراد کے ڈیٹا سے معلوم ہوا ہے کہ یہ ٹیسٹ فی الحال کئی برس قبل ہی اس مرض کی نشاندہی یا خطرے سے خبردار کرسکتا ہے۔
توقع ہے کہ اس طرح ہم عمررسیدہ افراد کو نہ صرف ٹائپ ٹو ذیابیطس سے بچاکر تندرست رکھ سکتے ہیں بلکہ خود اس مرض کے بڑھتے ہوئے انتظامی اور مالیاتی بوجھ کو بھی گھٹایا جاسکتا ہے۔