فری لانسرز کو اپنی رقوم پاکستان لانے میں مسائل کا سامنا، بین الاقوامی پروجیکٹ خطرے میں

eAwazسائنس و ٹیکنالوجی

کراچی: پاکستان کی دگرگوں معاشی صورتحال، بینکوں کی جانب سے سہولیات کی عدم فراہمی، حکومتی پالیسیوں اور دیگر رکاوٹ سے پاکستان کے قابل فری لانسرز شدید مشکلات کے شکار ہیں۔ یہاں تک کہ کئی بین الاقوامی پروجیکٹ خطرے میں پڑنے سے فری لانسر نوکریوں کے متلاشی ہیں۔

پاکستانی معیشت پر عالمی اعتبار میں کمی اور شرح مبادلہ کی بے یقینی کیفیت نے پاکستانی آئی ٹی فری لانسرز کو مشکلات سے دوچار کردیا ہے۔ انٹرنیشنل پیمنٹ پلیٹ فارمز نے پاکستان کے لیے ڈپازٹ کے لیے ٹرانزیکشن محدود کر دیے ہیں۔ اس طرح رقم پاکستان لانا سخت مشکل ہوچکا ہے۔

بلاشبہ پاکستان کے 30لاکھ آئی ٹی فری لانسرز نے گلوبل آئی ٹی مارکیٹ میں اپنی صلاحیتوں سے پاکستان کے لیے بہت کم عرصہ میں مقام حاصل کیا ہے۔ پاکستان کا شمار دنیا کی چوتھی فری لانسنگ مارکیٹ میں کیا جاتا ہے جس نے سال 2022میں 40کروڑ ڈالر کی ڈیجیٹل سروسز ایکسپورٹ کرکے پاکستان کے لیے زرمبادلہ حاصل کیا، تاہم عالمی ڈیجٹیل منظرنامہ پر پاکستان کو نمایاں کرنے والے فری لانسرز اپنی ہی رقوم پاکستان لانے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔
ملک پر ڈیفالٹ کے خطرے اور منٹوں میں تبدیل ہونے والی شرح مبادلہ کی وجہ سے پاکستانی فری لانسرز کے لیے اپنی رقوم پاکستان لانا دشوار تر ہوگیا ہے۔

فری لانسرز کو اپنی رقوم پاکستان لانے میں پانچ طرح کے مسائل کا سامنا ہے:

1: ڈیفالٹ کے خطرہ کی وجہ سے عالمی اداروں کے اعتبار میں کمی

2: شرح مبادلہ میں عدم استحکام اور بے یقینی

3: پاکستانی بینکوں کی جانب سے ہر ٹرانزیکشن کے لیے سخت کے وائی سی اور عالمی پلیٹ فارمز سے ڈپازٹ ٹرانزیکشن کی ٹریکنگ کی سہولت کی عدم دستیابی

4: انٹرنیشنل پیمنٹ پلیٹ فارمزکی جانب سے آئی بی ایف ٹی ریٹ سے پچیس سے تیس روپے کم ریٹ پر ادائیگی اور من مانے سروس چارجز کی کٹوتی اور