فلیڈیلفیا: سائنس دانوں نے ایک نئی تکنیک وضع کی ہے جس کی مدد سے علامات کے ظاہر ہونے سے قبل رعشے کے مرض کی تشخیص اور علاج کے لیے کی جانے والی کوششوں میں تیزی لائی جاسکے گی۔
رعشے کے مرض کی تشخیص مشکل ہوتی ہے اس کی بنیادی وجہ فی الوقت اس کے لیے کوئی مخصوص ٹیسٹ کی عدم موجودگی ہے۔ اس بیماری کی مختلف علامات ہوتی ہیں اور متعدد دیگر بیماریوں سے مشابہت رکھتی ہیں جس کا مطلب ہے کہ اس بیماری کی تشخیص میں غلطی بھی ہو سکتی ہے۔
جرنل لانسیٹ نیورولوجی میں شائع ہونے والی ایک تحقیق میں امریکی سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک ایسا طریقہ کار وضع کیا ہے جس کی مدد سے بیماری سے متعلقہ غیر معمولی پروٹین کی شناخت، بیماری کی علامات ظاہر ہونے سے قبل کی جاسکے گی۔
اس تحقیق میں ایلفا-سائنوکلین سِیڈ ایمپلی فکیشن ایسے (ایلفا سائن-ایس اے اے) نامی طریقے کے متعلق اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ یہ ان لوگوں کی درست تشخیص کر سکتا ہے جن کو یہ بیماری لاحق ہونے کے خطرات ہوتے ہیں۔ تحقیق کے نتائج بیماری کی جلد تشخیص اور علاج کی راہ ہموار کرنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
گزشتہ 25 سالوں میں عالمی سطح پر رعشہ کے مرض میں دُگنا اضافہ ہوا ہے۔ اس بیماری سے متاثرہ افراد کی تعداد ایک کروڑ تک پہنچ چکی ہے۔
یونیورسٹی آف پینسلوینیا سے تعلق رکھنے والے تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر اینڈریو سائیڈروف کا کہنا تھا کہ پارکنسنز کے مؤثر اشارے کی شناخت، ممکنہ طور پر بیماری کی جلد تشخیص کے ذریعے، اس بیماری کے علاج کے طریقے میں اہم ثابت ہوسکتا ہے۔