برسبین: دنیا بھر میں پیشاب کی نالی کا انفیکشن عام ہے اور اس کیفیت میں کروندے (کرینبیری) کا رس پینا مفید ثاہت ہوسکتا ہے جس کے مزید شواہد آسٹریلیا سے ملے ہیں۔
یورینری ٹریکٹ انفیکشن (یوٹی آئی) سے بالخصوص خواتین زیادہ متاثر ہوتی ہیں اور یہ مرض ان پر بار بار حملہ آور ہوسکتا ہے۔ اس ضمن میں عام طور پر کرینبیری یا کروندے کا رس پیا جاتا ہے۔ اس سے قبل یہی رس دل کے لیے بھی مفید ثابت ہوسکتا ہے۔
جنوبی آسٹریلیا کی فلِنڈرز یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے ایک مطالعے سے بتایا ہے کہ اگرخواتین باقاعدگی سے کرینبیری کا جوس پئیں تو ان کی 25 فیصد اور رس پینے والے بچوں کی 50 فیصد تعداد میں بار بار یوٹی آئی کا خطرہ ٹل سکتا ہے۔
اسی طرح یوٹی آئی میں بلیڈر ریڈیو تھراپی جیسے پیچیدہ عمل سے گزرنے والے مریض اگر اس رس کو جاری رکھیں تو ان میں دوبارہ انفیکشن ہونے کا خطرہ 53 فیصد تک کم ہوسکتا ہے۔
یوٹی آئی، بیکٹیریا سے پھیلنے والا ایک تکلیف دہ انفیکشن ہے جس سے پیشاب کی نالی، مثانے اور گردے متاثر ہوتے ہیں۔ دنیا بھر میں ہر دو میں سے ایک عمررسیدہ خاتون اس کی شکار ہوسکتی ہے جو اس کے پھیلاؤ کو ظاہر کرتی ہے۔
آسٹریلیئن سائنسدانوں نے 9000 افراد پر مشتمل 50 تحقیقات کا مفصل جائزہ لیا ہے۔ اس طرح یہ اپنی نوعیت کی پہلی بڑی تحقیق ہے جس میں کرینبیری کی رس کی افادیت سائنسی طور پر سامنے آئی ہے۔
پاکستان سمیت دنیا بھر کی تہذیبوں میں کروندے کا رس پیشاب کے امراض میں دینے کا عام رواج ہے۔ طبِ یونانی میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے لیکن سائنسی طور پر اب اس پر تحقیق شروع ہوئی ہے۔ تاہم کئی کمپنیاں پہلے ہی کرینبیری جوس سفوف کی صورت میں فروخت کرتی ہیں جو پاکستان میں بھی عام دستیاب ہے۔
یوٹی آئی ایک بار ہونے کے بعد بار بار حملہ آور ہوتا ہے اور یوں کرینبیری جوس کا استعمال اسے دوبارہ رونما ہونے سے روک سکتا ہے۔