اگر آپ چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں تیار کیے گئے گوگل کے آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی سے لیس چیٹ بوٹ بارڈ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں تو اب ایسا ممکن ہے۔
گوگل کی جانب سے جنریٹیو اے آئی ٹول بارڈ کے لیے ویٹ لسٹ کو ختم کرکے اسے 180 سے زائد ممالک اور خطوں میں متعارف کرا دیا گیا ہے۔
2 ماہ کی آزمائش کے بعد گوگل کے اے آئی چیٹ بوٹ انگلش، جاپانی اور کورین بولنے یا لکھنے والوں کے لیے دستیاب ہے۔
گوگل اور مائیکرو سافٹ کے درمیان اے آئی چیٹ بوٹس کی مسابقت اب صحیح معنوں میں شروع ہوگئی ہے۔
مائیکرو سافٹ کی جانب سے بنگ سرچ انجن اور ایج براؤزر پر چیٹ جی پی ٹی پر مبنی اے آئی ٹیکنالوجی کا اضافہ فروری میں کیا گیا تھا مگر کچھ دن پہلے اسے دنیا بھر کے صارفین کے لیے متعارف کرایا گیا تھا۔
اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس بارڈ گوگل کی تیار کردہ ایل ایل ایم ایس لینگوئج ماڈل پر مبنی ہے۔
گوگل کے سربراہ سندر پچائی نے سالانہ ڈویلپر کانفرنس کے موقع پر دنیا بھر میں بارڈ کو متعارف کرانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت تیزی سے چیٹ بوٹ کو بہتر بنا رہے ہیں اور اس میں نئی چیزوں کا اضافہ کر رہے ہیں، یہ سب عمل بہت زیادہ ذمہ داری سے کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بارڈ اب متعدد پروگرامنگ کوڈز کو سپورٹ کرتا ہے اور پہلے سے زیادہ اسمارٹ ہو چکا ہے۔
کمپنی کے مطابق بارڈ کو زیادہ ایڈوانسڈ لارج لینگوئج ماڈل پی اے ایل ایم 2 پر منتقل کیا گیا جس سے کوڈنگ، منطق اور ریاضی سمیت کافی کچھ بہتر ہوا ہے۔
کمپنی کے مطابق اس چیٹ بوٹ کے لیے 40 زبانوں کی سپورٹ آنے والے مہینوں میں فراہم کی جائے گی۔
بارڈ پراڈکٹ ٹیم کے سربراہ Jack Krawczyk نے بتایا کہ اس بات کا خیال رکھا گیا ہے کہ اے آئی کا رویہ انسانی دلچسپی کے مطابق ہو۔
کمپنی کی جانب سے بارڈ چیٹ ڈیٹا کو گوگل ڈاکس اور گوگل شیٹ میں ایکسپورٹ کرنے کا آپشن بھی دیا جا رہا ہے جہاں اس بات چیت کو پراسیسنگ ٹول کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔
پاکستانی صارفین بھی اسے استعمال کر سکتے ہیں مگر یہ خیال رہے کہ ابھی یہ چیٹ بوٹ بیٹا (beta) مرحلے میں ہے اور جوابات میں غلطیوں کا امکان موجود ہے۔