اس وائرل چیٹ بوٹ کو تیار کرنے والی کمپنی اوپن اے آئی نے پہلی بار اسمارٹ فونز کے لیے چیٹ جی پی ٹی کی ایپ متعارف کرا دی ہے۔
فی الحال یہ ایپ آئی فون صارفین کے لیے متعارف کرائی گئی ہے مگر کمپنی نے وعدہ کیا ہے کہ بہت جلد اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے بھی یہ ایپ دستیاب ہوگی۔
کمپنی کے مطابق یہ ایپ ایپل کے ایپ اسٹور میں امریکا سے تعلق رکھنے والے صارفین کے لیے مفت دستیاب ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں دیگر ممالک میں بھی اسے استعمال کرنا ممکن ہوگا۔
اس ایپ کے ذریعے صارفین چیٹ جی پی ٹی سے مختلف موضوعات کے بارے میں سوالات پوچھ سکیں گے۔
اس ایپ میں آواز کی شناخت کی صلاحیت کا فیچر بھی ہو گا جس کی مدد سے صارفین بول کر اپنے سوالات پوچھ سکیں گے، مگر فی الحال یہ چیٹ بوٹ تحریری سوالات پر ہی جواب دے گا۔
نومبر 2022 میں متعارف ہونے کے بعد سے کروڑوں افراد چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کر چکے ہیں جبکہ اس کی مقبولیت کے بعد متعدد کمپنیوں نے اے آئی چیٹ بوٹس پر کام تیز کر دیا۔
چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد نومبر 2022 سے جنوری 2023 کے اختتام پر یعنی 2 ماہ میں 10 کروڑ سے تجاوز کر گئی تھی۔
یہ وہ سنگ میل ہے جو انسٹاگرام، ٹک ٹاک، واٹس ایپ اور فیس بک سمیت کوئی بھی مقبول ایپ اتنے کم وقت میں حاصل نہیں کر سکی تھی۔
اوپن اے آئی کو توقع ہے کہ ایپ کی شکل میں چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والے افراد کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوگا کیونکہ ویب ورژن کے مقابلے میں موبائل ایپ تک رسائی زیادہ آسان ہوگی۔
گوگل نے چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں اپنا اے آئی چیٹ بوٹ بارڈ متعارف کرایا جو اب 180 ممالک میں صارفین کو دستیاب ہے۔
دوسری جانب مائیکرو سافٹ نے چیٹ جی پی ٹی پر مبنی اے آئی ٹیکنالوجی اپنے سرچ انجن بنگ، براؤزر ایج اور دیگر سروسز کا حصہ بنائی ہے۔
چیٹ جی پی ٹی کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے ایپل، سام سنگ اور دیگر کئی بڑی کمپنیوں نے اپنے ملازمین کو اس اے آئی ٹیکنالوجی پر مبنی ٹولز کے استعمال سے روک دیا ہے کیونکہ انہیں تجارتی راز افشا ہونے کا خدشہ ہے۔
کمپنی نے ایک بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ ہم یہ دیکھنا چاہتے ہیں کہ آپ کس طرح ایپ کو استعمال کرتے ہیں جبکہ صارفین کے فیڈ بیک کو بھی اکھٹا کیا جائے گا اور فیچرز اور سکیورٹی کو زیادہ بہتر بنایا جائے گا۔
واضح رہے کہ چیٹ جی پی ٹی کا ایک پریمیم ورژن بھی ہے جس کا استعمال ماہانہ فیس سے مشروط ہے۔