سبن: ایک تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ خواتین کی دل کے دورے سے موت واقع ہونے کی شرح مردوں کے مقابلے میں دُگنی ہوتی ہے۔
پُرتگال میں 884 مردوں اور عورتوں پر کی جانے والی ایک تحقیق میں محققین کو دل کے دورے کے سبب خواتین کے بچنے کے امکانات میں کمی کے متعلق معلوم ہوا۔
ان تمام افراد کو سب سے خطرناک نوعیت کے دل کے دورے (جس میں دل کو خون پہنچانے والی رگ بند ہوجاتی ہے) کے سبب اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔
بند رگ کو کھولنے کے لیے تمام مریضوں کی اینجیوپلاسٹی کی گئی اور ایک اسٹنٹ ڈالا گیا تاکہ خون باآسانی گردش کر سکے۔ علامات ظاہر ہونے کے 48 گھنٹوں کے اندر ان مریضوں کی اینجیوپلاسٹی کی گئی اور ان مریضوں میں موت کی شرح جاننے کے لیے تحقیق کا ٓغاز کیا گیا۔
یورپین سوسائٹی آف کارڈیولوجی کی سائنسی کانگریس ہارٹ فیلیئر 2023 میں پیش کیے جانے والے تحقیق کے نتائج میں دِکھایا گیا کہ اس طبی صورتِ حال کے پیش آنے کے بعد 30 کے اندر خواتین کی موت واقع ہونے کی تعداد 2.8 گُنا زیادہ تھی۔
اس موقع پر 11.8 خواتین کی موت واقع ہوئی جبکہ مردوں کی موت واقع ہونے کی شرح 4.6 فی صد تھی۔
دل کے دوروں سے خواتین کی موت کے خطرات شاید اس لیے بھی زیادہ ہوتے ہیں کیوں انہیں دل کا دورہ تب پڑتا جب وہ مردوں سے زیادہ بوڑھی ہوتی ہیں اور عموماً ان کی صحت خراب ہوتی ہے۔
تحقیق کی سربراہ مصنفہ ڈاکٹر ماریانا مارٹِنہو کا کہنا تھا کہ تمام عمر کی خواتین جو دل کے دورے سے متاثر ہوتی ہیں ان کی صحت خراب ہونے خطرات زیادہ ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان خواتین کو اس طبی صورت میں مبتلا ہونے کے بعد سختی سے بلڈ پریشر، کولیسٹرول اور ذیابیطس کو قابو میں رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔