آکسفورڈ: ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایک خون کا ٹیسٹ 50 سے زائد اقسام کے کینسر کی نشان دہی کر سکتا ہے جو بیماری کی تشخیص کے عمل میں تیزی لاسکتا ہے۔
تحقیق میں دیکھا گیا کہ برطانیہ اور ویلز میں جرنل فزیشن کو معائنہ کرانے والے 6 ہزار 238 افراد میں سے 323 افراد میں گیلیری ٹیسٹ سے کینسر کی علامات کی نشان دہی کی گئی۔
محققین کے مطابق ان 323 مریضوں میں سے 244 افراد میں بعد ازاں کینسر کی تشخیص ہوئی، جو کہ اس ٹیسٹ کے درستگی کے حوالے سے ایک مثبت اشارہ ہے۔
تحقیق کے نتائج سے مطلب لیا جاسکتا ہے کہ اس خون کے ٹیسٹ میں صلاحیت ہے کہ لوگوں میں کینسر کی علامات کی نشان دہی کرتے ہوئے تشخیص میں تیزی لا سکتا ہے۔
مثبت کیسز کے 85 فی صد میں ٹیسٹ کینسر لاحق ہونے کی جگہ کی درست نشان دہی کی۔
آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی جانب سے آزمائے جانے والے اس ٹیسٹ میں خون میں کینسر کی رسولیوں کے ڈی این اے کے ٹکڑے پائے گئے۔
کینسر کی کچھ اقسام علامات ظاہر کرنے سے قبل ہی خون میں ڈی این اے شامل کرنا شروع کر دیتی ہیں۔
اس ٹیسٹ نے 37 فی صد بوول کینسر، 22 فی صد پھیپھڑوں کے کینسر، 8 فی صد یوٹرین کینسر، 6 فی صد کھانے کی نالی کے کینسر اور 4 فی صد اووریئن کینسر کی تشخیص کی۔ البتہ ٹیسٹ کی درستگی کینسر کی اسٹیج پر منحصر تھی۔
ٹیسٹ کی مدد سے آخر مراحل کے کینسر کی تشخیص 95 فی صد جبکہ ابتدائی مراحل کی تشخیص 24 فی صد تک درست ہوئی۔