لندن: سائنسدانوں نے ایک نئی پولیو ویکسین تیار کی ہے جسے ’سپرانجینیئرڈ پولیو ویکسین‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس میں پولیو کا زندہ لیکن انتہائی کمزور اور بے ضرر وائرس شامل کیا گیا ہے۔
امریکی اور برطانوی ماہرین کی مشترکہ کاوش سے تیارکردہ ویکسین پولیو کی تینوں اقسام کے لیے انتہائی مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔ اس طرح ایک طویل عرصے بعد پولیو کی بہتر اور قدرے مؤثر ویکسین سامنے آئی ہے۔
اگرچہ اعصابی نظام کو مفلوج کرکے بچوں کو معذور بنانے والے اس مرض کو 99 فیصد تک ختم کردیا گیا ہے، تاہم اب بھی کچھ ملک پولیو کے چُنگل سے آزاد نہیں ہوسکے ہیں۔ ان ممالک میں پاکستان بھی شامل ہے۔ اگر ویکسین نہ ہوتی تو اب تک دنیا میں مزید کروڑوں معذور افراد کا اضافہ ہوسکتا تھا۔
پاکستان اور افغانستان کے بعض حصوں میں پولیو کا اصلی یا وائلڈ وائرس اب بھی موجود ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس صورت میں ویکسین جینیاتی طور پر غیرمستحکم ہوتی ہے اور اگر وائرس معمولی تبدیل ہوجائے تو اچھی سے اچھی ویکسین بے سود ہوجاتی ہے۔
پھر متاثرہ بچے کا فضلہ اس پولیو کو پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین نے ویکسین میں موجود کمزور پولیو وائرس کو مزید لاغر اور تبدیل کیا ہے تاکہ وہ کسی تبدیلی سے نہ گزرے اور مرض کی وجہ نہ بن سکے۔ اس کے لیے جینیاتی انجینیئرنگ سے بھی مدد لی گئ ہے۔ اس طرح ایک قابلِ بھروسہ ویکسین تیار ہوئی ہے جو ہرطرح سے مستحکم بھی ہے۔
سپرپولیو ویکسین کی تفصیلات ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچر میں شائع ہوئی ہے۔