انڈونیشیا کی اسپیس ایکس کی مدد سے اپنی پہلی سرکاری انٹرنیٹ سیٹلائٹ لانچ

eAwazسائنس و ٹیکنالوجی

انڈونیشیا نے ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس کی مدد سے اپنی پہلی سرکاری انٹرنیٹ سیٹلائٹ لانچ کردی۔

بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق، انڈونیشیا نے اپنے ملک کے دور دراز حصّوں کو انٹرنیٹ تک رسائی فراہم کرنے کے لیے پیر کو امریکی سرزمین سے اپنی پہلی سرکاری انٹرنیٹ سیٹلائٹ لانچ کردی۔

یہاں قابلِ ذکر بات یہ ہے کہ 17 ہزار جزائر پر مشتمل ملک انڈونیشیا کے دور دراز علاقوں میں رہنے والے ایک تہائی سے زیادہ باشندوں کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی نہیں ہے۔

SATRIA-1 سیٹلائٹ نے انڈونیشیا کے وقت کے مطابق پیر کی صبح فلوریڈا کے لانچ اسٹیشن سے اڑان بھری جسے اسپیس ایکس فیلکن 9 راکٹ کے ذریعے تعینات کیا گیا تھا۔

اس سیٹلائٹ کو فرانسیسی دفاعی الیکٹرانکس کمپنی تھیلس نے تیار کیا ہے اور اس کی تیاری میں540 ملین ڈالرز کی لاگت آئی ہے۔

انڈونیشیا نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ سیٹلائٹ 90 ہزار اسکولوں، 40 ہزار اسپتالوں اور سرکاری عمارتوں کو آپس میں جوڑے گی۔

انڈونیشیا کے صدر جوکو ویدوڈو نے پیر کو اپنی ایک انسٹاگرام پوسٹ میں اس سیٹلائٹ کو ’ایشیا کی سب سے باصلاحیت اور ملک کی پہلی سرکاری ملٹی فنکشن سیٹلائٹ‘ قرار دیا ہے۔

یہ سیٹلائٹ 2024ء تک آن لائن ہونے والی ہے اور اس کے ذریعے ملنے والے کنکشن کی رفتار 150 گیگا بائٹس فی سیکنڈ ہوگی جوکہ انڈونیشیا میں موجود سیٹلائٹ انٹرنیٹ کی موجودہ رفتار سے تین گنا تیز ہے۔

پی ٹی پاسیفک سیٹلائٹ نوسانتارا (PSN) کے صدر کمشنر ایری ریانا ہردجاپامیکس نے لانچ کے دوران نشر ہونے والی اپنی تقریر میں بتایا کہ اس سیٹلائٹ کو بنانے میں کورونا وبا اور یوکرین میں جاری جنگ کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔

پی ٹی پاسیفک سیٹلائٹ نوسانتارا (PSN) کمپنی انڈونیشیا کی حکومت کے ساتھ شراکت میں اس منصوبے کا حصّہ ہے۔