سفید چاول کا زیادہ استعمال وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے؛ طبی ماہرین

eAwazصحت

طبی ماہرین نے ایک نئی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ اسٹارچ، کیلوریز، مٹھاس اور کاربوہائیڈریٹس سے بھرپور چاولوں کو اگر ایک ماہ تک غذا سے نکال دیا جائے تو جسمانی صحت پر حیران کُن مثبت نتائج آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

طبی ماہرین کے مطابق چاول ضروری کاربوہائیڈریٹ فراہم کرتے ہیں، اس میں نشاستے کی مقدار بھی زیادہ ہوتی ہے اور اس میں بعض غذائی اجزاء کی کمی بھی ہوتی ہے، اسی طرح سفید چاول کا زیادہ استعمال خون میں شکر کی سطح میں اضافے اور وزن میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

سری بالاجی ایکشن میڈیکل انسٹیٹیوٹ کی چیف نیوٹریشنسٹ، پریا بھرما کے مطابق جب ایک ماہ کے لیے چاول کھانا چھوڑ دیئے جاتے ہیں تو جسم کو کیلوریز کی مقدار کم ملنے کے سبب وزن میں کمی آنا شروع ہو جاتی ہے، اسی طرح کاربوہائیڈریٹ کم ملنے کے سبب شوگر لیول متوازن اور مستحکم سطح پر پہنچ جاتا ہے۔

طبی ماہر، نیوٹریشنسٹ بھرما کا اس حوالے سے مزید کہنا تھا کہ چاولوں میں فائبر بہت کم پایا جاتا ہے، فائبر کی مقدار میں کمی کی وجہ سے ہاضمہ بھی متاثر ہو سکتا ہے، آنتوں کے لیے فائبر بہت ضروری ہوتا ہے، چاولوں میں کاربوہائیڈریٹس، بی وٹامنز اور معدنیات تو ہوتے ہیں مگر فائبر نہیں ہوتا۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ ایک ماہ تک چاول ترک کرنے سے خون میں شکر کی سطح ’صرف اس مہینے کے لیے ہی‘ کم ہو جائے گی، جس ماہ چاولوں کو غذا سے ختم کیا جائے گا اور جب ایک بار کوئی شخص دوبارہ چاول کھانا شروع کرے گا گلوکوز کی سطح میں پھر سے اتار چڑھاؤ آنا شروع ہو جائے گا۔

ماہر غذائیت کا کہنا ہے کہ چاول چھوڑنے سے زیادہ ضروری یہ جاننا ہے کہ چاول کب اور کتنے کھانے چاہئیں۔

ڈیسائی کا کہنا ہے کہ چاولوں کا ایک چھوٹا پیالہ (سادہ چاول) جسم کو کوئی نقصان نہیں پہنچاتا۔

اُن کا کہنا ہے کہ چاول سادہ کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتے ہیں، صرف ڈش میں کچھ سبزیاں اور پروٹین ڈال کر اسے باآسانی پیچیدہ کاربوہائیڈریٹ میں تبدیل کیا جا سکتا ہے، کاربوہائیڈریٹس توانائی کی پیداوار کے لیے بہت ضروری ہیں اور ان کا مکمل طور پر خاتمہ نہ صرف انسان کو کمزور بنا سکتا ہے بلکہ اس عمل سے جسم میں وٹامن اور معدنیات کی بھی بہت زیادہ کمی ہو جائے گی۔