فلوریڈا: ناسا کی جانب سے مریخ پر پرسرویرینس نامی روور (تحقیقی گاڑی نما جہاز) بھیجا گیا تھا اور اب خبر آئی ہے کہ بہت امکان ہے کہ اس نے مریخ پر نامیاتی مرکب دریافت کیا ہے۔ یہ مرکب حیات کے لیے لازمی ہوسکتا ہے۔
ہفت روزہ سائنسی جریدے نیچرمیں شائع رپورٹ کے مطابق اس دریافت سے معلوم ہوا ہے کہ غالباً یہ مرکب پیچیدہ نامیاتی ارضی کیمیائی چکر کا حصہ ہے جسے پہلے ٹھیک سے سمجھا نہیں گیا تھا۔ پرسرویرینس کے روبوٹ بازو رپ لگے ’شرلاک‘ نامی آلے نے یہ دریافت کی ہے جو حقیقت میں حساس آلات کا ایک مجموعہ ہے۔
ناسا کے ماہرین اور جامعہ فلوریڈا سے وابستہ ایمی ولیمز کا خیال ہے کہ ایک عرصے سے ہم مریخ پر نامیاتی کاربن کے متعلق قیاس آرائیاں کرتے رہے ہیں۔ لیکن اب مزید پیچدیدہ نامیاتی مرکبات کے آثار ملے ہیں جو بتاتے ہیں کہ ماضی میں یہاں کسی نہ کسی صورت میں زندگی موجود رہی ہوگی۔
ماہرین نے ایسے آثار دیکھے ہیں جو کسی مائع سے ہونے والے عمل کو ظاہر کرتےہیں اور کہا جارہا ہے کہ اسی عمل سے مریخ پر نامیاتی مرکبات پیدا ہوئے ہوں گے۔ اس طرح یہ اہم اجزا مریخ پر ہماری توقع سے زیادہ طویل عرصے سے وہاں موجود ہیں۔
تاہم تمام سائنسدانوں کا خیال ہے کہ اب ضرورت ہے کہ مریخی مٹی اور پتھروں کے نمونے زمین پر لاکر ان کا مفصل تجزیہ کیا جائے۔ لیکن یہ ایک مہنگا، صبرآزما اور طویل منصوبہ ہوسکتا ہے۔ ڈاکٹر ایمی کے مطابق وہاں کئی طرح کے نامیاتی کاربن دریافت ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ شرلاک نے جدید ترین طریقوں سے مٹی اور سطح کا جائزہ لیا ہے جو اس سے قبل ممکن نہ تھا۔
یہ مرکبات ایک مشہور گڑھے ’جیزیرو کریٹر‘ سے ملے ہیں جہاں پہلے گارا، کاربونیٹس اور سلفیت مل چکے ہیں جو اہم معدنیات ہیں۔ اب اسی جگہ پر ہمیں کاربن بھی مل گیا ہے۔